Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 33
یَوْمَ تُوَلُّوْنَ مُدْبِرِیْنَ١ۚ مَا لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍ١ۚ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ
يَوْمَ تُوَلُّوْنَ : جس دن۔ تم پھر جاؤگے (بھاگوگے) مُدْبِرِيْنَ ۚ : پیٹھ پھیر کر مَا لَكُمْ : نہیں تمہارے لئے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے مِنْ عَاصِمٍ ۚ : کوئی بچانے والا وَمَنْ : اور جس کو يُّضْلِلِ : گمراہ کردے اللّٰهُ : اللہ فَمَا لَهٗ : تو نہیں اسکے لئے مِنْ : کوئی هَادٍ : ہدایت دینے والا
جس دن تم پیٹھ پھیر کر (قیامت کے میدان سے) بھاگو گے (اس دن) تم کو کوئی (عذابِ ) خدا سے بچانے والا نہ ہوگا، اور جس شخص کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں
(40:33) تولون مضارع جمع مذکر پیٹھ موڑنے والے۔ ادبار (افعال) مصدر سے بوجہ ضمیر فاعل کا حال ہونے کے منصوب ہے دبر مادہ۔ آیات 32 و 33 میں یوم بوجہ ظرفیت منصوب ہے۔ مالکم من اللّٰہ من عاصم تمہارے لئے نہیں ہوگا خدا کا عذاب سے بچانے والا کوئی بھی۔ یوم تولون ۔۔ من عاصم بدل ہے یوم التناد سے۔ من ھاد۔ اسم فاعل واحد مذکر ۔ ھدایۃ مصدر۔ باب ضرب۔ ہدایت یاب کرنیوالا۔ ھاد اصل میں ھادی تھا۔ ضمہ ی پر دشوار تھا۔ ی کو ساکن کیا۔ اب ی اور تنوین دو ساکن جمع ہوئے بوجہ اجتماع ساکنین ی گرگئی۔ ھاد ہوگیا۔
Top