Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 37
وَ اِنَّهُمْ لَیَصُدُّوْنَهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
وَاِنَّهُمْ : اور بیشک وہ لَيَصُدُّوْنَهُمْ : البتہ روکتے ہیں ان کو عَنِ السَّبِيْلِ : راستے سے وَيَحْسَبُوْنَ : اور وہ سمجھتے ہیں اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ : بیشک وہ ہدایت یافتہ ہیں
اور بیشک وہ ضرور انھیں اصل راستے سے روکتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ بیشک وہ سیدھی راہ پر چلنے والے ہیں۔
(1) وانھم لیصدونھم عن السبیل :”انھم“ میں ضمیر شیاطین کی طرف اور ”لیصدونھم“ میں ضمیر ”ھم“ رحمان کے ذکر سے غفلت کرنے والوں کی طرف جا رہی ہے، حالانکہ پچھلی آیت میں دونوں کا ذکر واحد کی ضمیر کے ساتھ آیا ہے، لیکن وہاں بھی لفظ ”من“ واحد ہونے کے باوجود معنی کے لحاظ سے جمع ہے۔ یعنی اس کی یاد سے جان بوجھ کر غفلت کرنے والوں کو کوئی نہ کوئی شیطانی چمٹ جاتے ہیں، خواہ انسانی شیطان ہوں یا ابلیس کی اولاد، وہ ان کے لئے گناہوں کو خوبصورت کر کے دکھاتے ہیں، ان کی نفسانی خواہشات کو ابھارتے اور انہیں اللہ کی نافرمانی میں مشغول کردیتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں صراط مستقیم سے بالکل روک دیتے ہیں اور جہنم میں پہنچا کر چھوڑتے ہیں۔ (2) ویحسبون انھم مھتدون : یعنی راہ راست سے رک جانے والے وہ غافل سراسر گمراہ ہونے کے باوجود اپنے بارے میں سمجھتے ہیں کہ وہ سیدھے راستے پر ہیں۔ یہ معنی بھی ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے گمراہ کرنے والے شیاطین کے متعلق سمجھتے ہیں کہ وہ سیدھے راستے پر ہیں، اس لئے آنکھیں بند کر کے ان کے پیچھے چلتے چلے جاتے ہیں۔
Top