Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 37
اَمْ عِنْدَهُمْ خَزَآئِنُ رَبِّكَ اَمْ هُمُ الْمُصَۜیْطِرُوْنَؕ
اَمْ عِنْدَهُمْ : یا ان کے پاس خَزَآئِنُ : خزانے ہیں رَبِّكَ : تیرے رب کے اَمْ هُمُ الْمُصَۜيْطِرُوْنَ : یا وہ محفاظ ہیں۔ داروغہ ہیں
یا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں، یا وہی حکم چلانے والے ہیں ؟
(1) ام عندھم خزآئن ربک …: یہ کفار کے اس اعتراض کا جواب ہے کہ آپ ﷺ ہی کو کیوں رسول بنایا گیا، مکہ اور طائف کے سرداروں میں سے کسی کو رسالت کے لئے کیوں نہ چنا گیا ؟ فرمایا، یہ فیصلہ کرنا کہ کس کو رسول بنا کر بھیجا اجئے مالک کا کام ہے۔ اب یہ لوگ اگر اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے رسول کا انکار کرتے ہیں تو اس کا مطلق یہ ہے کہ یا تو تیرے رب کے خزانوں کے مالک یہ ہیں، جسے چاہیں دیں جسے چاہیں نہ دیں، یا یہ کہ مالک تو اللہ تعالیٰ ہی ہے مگر اس پر حکم انہی کا چلتا ہے۔ اب یہ خود ہی بتائیں کہ ان دونوں میں سے ان کا دعویٰ کیا ہے ؟ مزید دیکھیے سورة ص (8 تا 10) اور سورة زخرف (31، 32) ، خلاصہ یہ کفار کے پاس رسول اللہ ﷺ کی رسالت سے انکار کی کوئی عقلی دلیل نہیں۔ (2) آیت کی تفسیر اس طرح بھی ہوسکتی ہے کہ یا یہ لوگ اس لئے اکیلے رب کی عبادت نہیں کرتے اور محمد ﷺ کو رسول نہیں مانتے کہ تیرے رب کے خزانوں کے مالک ویہ ہیں، یا ان پر انھی کا حکم چلتا ہے، اس لئے وہ اپنی مرضی کے ملاک ہیں جو چاہیں کرتے پھریں ؟ ظاہر ہے ایسا بھی ہرگز نہیں۔
Top