Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 178
مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِیْ١ۚ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
مَنْ : جو۔ جس يَّهْدِ : ہدایت دے اللّٰهُ : اللہ فَهُوَ : تو وہی الْمُهْتَدِيْ : ہدایت یافتہ وَمَنْ : اور جس يُّضْلِلْ : گمراہ کردے فَاُولٰٓئِكَ : سو وہی لوگ هُمُ : وہ الْخٰسِرُوْنَ : گھاٹا پانے والے
جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے سو وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
مَنْ يَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِيْ ۚ۔۔ : ہدایت کا نور اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، وہ اس کا مالک ہے، جسے چاہے عطا کر دے اور جسے چاہے عطا نہ کرے اور وہ ضلالت کے اندھیروں میں بھٹکتا رہے۔ یہ مسئلۂ تقدیر ہے، اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس پر بھی ایمان لانا واجب ہے کہ وہ کسی کو ہدایت نہ دے تو ظالم نہیں، کیونکہ مالک جسے چاہے اپنی چیز دے جسے چاہے نہ دے اور وہ تو ایسا مالک ہے جس سے کوئی پوچھنے کی جرأت بھی نہیں کرسکتا، فرمایا : (لَا يُسْــَٔـلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْــَٔــلُوْن) [ الأنبیاء : 23 ] ”اس سے نہیں پوچھا جاتا اس کے متعلق جو وہ کرے اور ان سے پوچھا جاتا ہے۔“ ہاں، یہ بات ضرور ہے کہ اس نے جو کچھ کیا ہے وہ عین عدل ہے، کیونکہ وہ ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا، فرمایا : (وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّـلْعَبِيْدِ) [ حٰم آ السجدۃ : 46 ] ”اور تیرا رب اپنے بندوں پر ہرگز کوئی ظلم کرنے والا نہیں۔“ رسول اللہ ﷺ اپنے ہر خطبہ میں حمد و ثنا کے بعد فرمایا کرتے تھے : (مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہُ) [ مسلم، الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ : 868، عن ابن عباس ؓ ] ”جسے اللہ سیدھی راہ پر لگائے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی سیدھی راہ پر نہیں لگا سکتا۔“
Top