Dure-Mansoor - Az-Zumar : 54
وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ
وَاَنِيْبُوْٓا : اور رجوع کرو اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : اپنا رب وَاَسْلِمُوْا لَهٗ : اور فرمانبردار ہوجاؤ اس کے مِنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ : کہ يَّاْتِيَكُمُ : تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب ثُمَّ : پھر لَا تُنْصَرُوْنَ : تم مدد نہ کیے جاؤ گے
اور اپنے رب کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور اس کے فرماں بردار بن جاؤ اس سے پہلے کہ تمہارے پاس عذاب آئے پھر تمہاری مدد نہ کی جائے
اعمال صالحہ کی پابندی : 1:۔ عبد بن حمید وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وانیبوا الی ربکم واسلموالہ “ (اور تم اپنے رب کی طرف رجوع کرو، اور اس کے لئے اسلام لے آؤ) یعنی اپنے رب کی طرف متوجہ ہوجاؤ۔ 2:۔ ابن المنذر (رح) نے عبید بن یعلی (رح) سے روایت کیا کہ انابت سے مراد ہے دعا کرنا۔ 3:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ان تقول نفس یحسرتی علی ما فرطت “ (کبھی کل قیامت کے دن کوئی کہنے لگے کہ افسوس اس کوتاہی پر جو میں نے کی) یعنی اللہ تعالیٰ سبحانہ نے لوگوں کی بات کرنے سے پہلے بتادیا کہ وہ کیا بات کریں گے اور ان کے عمل کرنے سے پہلے بتادیا کہ وہ کیا عمل کریں گے (آیت ) ” ولا ینبئک مثل خبیر ’“ (فاطر آیت 14) اور خیبر کی طرح کوئی تجھ کو خبر نہیں دے گا) پھر فرمایا (آیت ) ” ان تقول نفس یحسرتی علی ما فرطت “ فی جنب اللہ وانب کنت لمن السخرین “ (کبھی کل قیامت کے دن کو کہنے لگے کہ افسوس اس کوتاہی تک جو میں نے خدا کی جناب میں کی اور احکام خداوندی پر ہنستا رہا ” الساخرین “ جن کا حلق کہا گیا ہو۔ (آیت ) ’ ’ اوتقول لوان اللہ ھدنی لکنت من المتقین “ (57) (آیت) ” اوتقول حین تری العذاب لو ان لی کرۃ فاکون من المحسنین ‘ (58) (یا کوئی یہ کہنے لگے کہ اگر دنیا میں اللہ مجھے ہدایت کردیتا تو میں بھی پرہیزگاروں میں سے ہوتا یا کوئی عذاب کو دیکھ کر یوں کہے گا کہ کاش دنیا میں ایک بار مجھے لوٹ جانا مل جائے تو میں بھی نیک بندوں میں سے ہوجاؤں) یعنی ہدایت پانے والوں میں سے تو اللہ تعالیٰ سبحانہ نے خبر دی کہ اگر وہ لوٹا دیئے جائیں تو وہ ہدایت پر قادر نہیں ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” ولو ردوا لعادوا لمانھوا عنہ وانہم لکذبون (28) (الانعام آیت 28) اور وہ لوٹادیئے جائیں گے تو ان کاموں کی طرف لوٹ آئیں گے جس سے منع کئے گئے۔ اور وہ ایسے جھوٹ بولنے والے ہیں) اور فرمایا (آیت ) ” ونقلب افئدتھم وابصارھم کمالم یؤمنوا بہ اول مرۃ “ (الانعام آیت 110) (اور ہم ان کے دلوں کو اور ان کی آنکھوں کو پلٹ دیں گے جیسے وہ اس کے ساتھ ایمان نہیں لائے پہلی مرتبہ فرمایا اگر وہ دنیا کی طرف لوٹا دیئے جائیں تو ان کے اور ہدایت کے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی جاتی جیسے کہ ہم نے رکاوٹ کھڑی کردی ان کے اور اس کے درمیان پہلی مرتبہ دنیا میں۔ 4:۔ آدم بن ایاس وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) و بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” علی ما فرطت فی جنب اللہ “ (اس بات پر کہ انہوں نے کوتاہی کی اللہ کی جناب میں) یعنی اللہ کے ذکر میں۔ 5:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ان تقول نفس یحسرتی علی ما فرطت فی جنب اللہ وان کنت لمن السخرین “ سے مراد ہے کہ اس بات نے اسے نہیں روکا کہ اس نے اللہ کی اطاعت کو ضائع کیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والوں کے ساتھ مذاق کرنے لگا فرمایا کہ یہ ان میں سے ایک جماعت کا قول ہے (آیت ) ” اوتقول لوان اللہ ھدنی لکنت من المتقین “ یا کوئی یہ کہنے لگے کہ اگر (دنیا میں اللہ مجھے ہدایت کردیتا تو میں بھی پرہیزگاروں میں سے ہوتا) اور یہ دوسری جماعت کا قول ہے۔ (آیت ) ” او تقول حین تری العذاب لو ان لی کرۃ فاکون من المحسنین “ (یا کوئی عذاب کو دیکھ کر یوں کہنے لگے کہ کاش دنیا میں ایک بار مجھے لوٹ جانا مل جائے تو میں بھی نیک بندوں میں سے ہوجاؤں یعنی اگر میں دنیا کی طرف لوٹا دیا جاؤں فرمایا یہ ایک اور قسم کا قول اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ان کے قول کو رد کرتے ہوئے اور ان کو جھٹلاتے ہوئے (آیت ) ” بلی قد جآء تک ایتی فکذبت بھا واستکبرت وکنت من الکفرین “ (ہاں بیشک تیرے پاس میری قیامت پہنچی تھیں مگر تو نے ان کو جھوٹ سمجھا اور تو نے غرور کیا اور تو کافروں میں سے تھا۔ 6:۔ احمد و نسائی (رح) وحاکم (رح) (وصححہ) وابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دوزخ کے رہنے والوں میں سے ہر ایک جنت میں سے اپنے ٹھکانے کو دیکھے گا اور کہے گا (آیت ) ” لوان اللہ ھدنی ‘ (اگر اللہ تعالیٰ مجھے ہدایت دیتے) تو آج میں اس جنت والی جگہ میں ہوتا تو یہ اس پر حسرت ہوگی اور جنت والوں میں سے ہوگی دوزخ میں سے اپنے ٹھکانے کو دیکھے گا تو اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرے گا اور یہ اس کی طرف سے شکر ہوگا پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ (آیت ) ” ان تقول نفس یحسرتی علی ما فرطت فی جنب اللہ “ تلاوت فرمائی۔ جو مجلس ذکر اللہ سے خالی ہو باعث حسرت ہے : 7:۔ ابن مردویہ (رح) نے بوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو قوم کسی مجلس میں بیٹھتی اور اس میں اللہ کا ذکر نہیں کرتی تو یہ بات ان پر قیامت کے دن حسرت کا باعث ہوگی اگر وہ جنت والوں میں سے ہوں گے تو وہ دیکھیں گے ہر مجلس کے ثواب کو کہ جس میں انہوں نے اللہ کا ذکر کیا تھا اور نہیں دیکھیں گے اس مجلس کے ثواب کو تو ان کے لئے حسرت ہوگی۔ 8:۔ بخاری (رح) نے اپنی تاریخ میں و طبرانی (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابوبکر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ پڑھتے ہوئے سنا (آیت ) ” بلی قد جآء تک ایتی فکذبت بھا واستکبرت وکنت من الکفرین “ (بلکہ میری آیات تیرے پاس آئی تھیں ان کو جھٹلادیا اور تو نے تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا) 9:۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا۔ (آیت ) ” بلی قد جآء تک ایتی “ کاف کے نصب کے ساتھ (آیت ) ” فکذبت بھا واستکبرت وکنت من الکفرین “ ان سب میں تاء کے نصب کے ساتھ (آیت ) ” وینجی اللہ الذین اتقوا بمفازتھم “ (اور جو لوگ کفر اور شرک سے بچتے تھے ان کو کامیابی کے ساتھ اللہ جہنم سے بچائے گا) یہاں جمع کا صیغہ پڑھا۔
Top