Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 54
وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ
وَاَنِيْبُوْٓا : اور رجوع کرو اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : اپنا رب وَاَسْلِمُوْا لَهٗ : اور فرمانبردار ہوجاؤ اس کے مِنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ : کہ يَّاْتِيَكُمُ : تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب ثُمَّ : پھر لَا تُنْصَرُوْنَ : تم مدد نہ کیے جاؤ گے
اور اپنے رب کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور اس کے فرمانبردار بن جاؤ اس سے پہلے کہ تمہارے پاس عذاب آئے پھر تمہاری مدد نہ کی جائے
پھر فرمایا (وَاَنِیبُوْا اِِلٰی رَبِّکُمْ ) (اور اپنے رب کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور اس کے فرمانبردار بن جاؤ اس سے پہلے کہ تمہارے پاس عذاب آئے پھر تمہاری مدد نہ کی جائے) اس آیت میں اللہ کی طرف رجوع ہونے اور اس کا فرمانبردار بننے کا حکم دیا اور فرمایا کہ عذاب کے آنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور اس کے فرمانبردار بن جاؤ جب اللہ تعالیٰ کا عذاب آجائے گا تو اس وقت مدد نہ کی جائے گی۔ لفظ ” وَاَنِیبُوْا “ اِنَابَۃٌ سے مشتق ہے صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ انابۃ اور توبہ میں یہ فرق ہے کہ توبہ کرنے والا عذاب کے ڈر سے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوتا ہے اور انابت کرنے والا اللہ تعالیٰ کے کرم اور فضل سے متاثر ہو کر شرما جاتا ہے اور یہ حیاء اسے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہونے پر آمادہ کرتی ہے پھر (وَاَسْلِمُوْا لَہٗ ) کا مطلب بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ شانہٗ کی اطاعت میں اخلاص کے ساتھ لگا رہے۔
Top