Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 54
وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ
وَاَنِيْبُوْٓا : اور رجوع کرو اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : اپنا رب وَاَسْلِمُوْا لَهٗ : اور فرمانبردار ہوجاؤ اس کے مِنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ : کہ يَّاْتِيَكُمُ : تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب ثُمَّ : پھر لَا تُنْصَرُوْنَ : تم مدد نہ کیے جاؤ گے
اور تم اپنے رب کی طرف رجوع ہوجائو اور اس کے فرمانبردار بن جائو اس سے قبل کہ تم پر عذاب آپہنچے پھر تم کہیں سے مدد بھی نہ دے جاسکو۔
(54) اور تم توبہ کرنے کی غرض سے اپنے پروردگار کی جانب رجوع ہو اور اس کے فرمانبردار اور اطاعت گزار بن جائو اس سے پہلے کہ تم پر عذاب واقع ہو پھر تم کہیں سے مدد بھی نہ کئے جاسکو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے اسلام غالب کیا جو کافر دشمنی میں لگے تھے سمجھے کہ برحق اس طرح اللہ ہے اور پچھتائے لیکن شرمندگی سے مسلمان نہ ہوئے کہ اب ہماری مسلمانی کیا قبول ہوگی دشمنی کی لڑائی لڑے جانیں ماریں تب اللہ نے یہ فرمایا کہ ایسا گناہ نہیں جس کی توبہ اللہ قبول نہ کرے ناامید مت ہو توبہ کرو اور رجوع ہوئو بخشے جائو گے مگر جب سر پر عذاب آیا یا موت نظر آنے لگی تب کی توبہ قبول نہیں۔ خلاصہ : یہ کہ قبل نزول عذاب اور قبل نزول موت توبہ کرلو اور توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کی جانب متوجہ ہو جائو اور اسلام کے اطاعت گزار اور فرمانبردار بن جائو ورنہ عذابآجانے کے وقت نہ توبہ قبول نہ کہیں سے مدد کی امید ۔
Top