Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 37
خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ١ؕ سَاُورِیْكُمْ اٰیٰتِیْ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ
خُلِقَ : پیدا کیا گیا الْاِنْسَانُ : انسان مِنْ : سے عَجَلٍ : جلدی (جلد باز) سَاُورِيْكُمْ : عنقریب میں دکھاتا ہوں تمہیں اٰيٰتِيْ : اپنی نشانیاں فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ : تم جلدی نہ کرو
انسان جلدی سے پیدا کیا گیا ہے، میں عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دوں گا، سو تم مجھ سے جلدی مت مچاؤ
جب مشرکین کے سامنے دنیا میں عذاب آنے یا قیامت آنے کا تذکرہ ہوتا تھا تو کہتے تھے کہ یہ ڈرانا خواہ مخواہ کا ہے۔ عذاب آنا ہی ہے تو بس آجائے دیر کیوں لگ رہی ہے۔ اسی کو فرمایا (خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ ) (انسان جلدی سے پیدا کیا گیا ہے) یعنی اس کے مزاج میں جلد بازی رکھ دی گئی ہے۔ اپنے اس مزاج کی وجہ سے عذاب کو بھی وقت سے پہلے بلانے کو تیار ہے۔ (سَاُورِیْکُمْ اٰیٰتِیْ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ ) (سو میں عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دوں گا سو تم مجھ سے عذاب کی جلدی مت مچاؤ) کیونکہ عذاب وقت مقرر سے پہلے نہیں آتا اور جب آجائے تو ٹالا نہیں جاتا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کے قہر کی نشانیاں ظاہر ہوئیں جن میں غزوۂ بدر کے مواقع پر سردار ان قریش کا مارا جانا اور قید ہونا بھی تھا۔
Top