Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 102
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق تُقٰتِھٖ : اس سے ڈرنا وَلَا تَمُوْتُنَّ : اور تم ہرگز نہ مرنا اِلَّا : مگر وَاَنْتُمْ : اور تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان (جمع)
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز مت مرنا مگر اس حالت میں کہ تم مسلمان ہو
اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ کا مطلب : پھر ایمان والوں سے مزید خطاب فرمایا کہ ایمان والو ! تم اللہ سے ڈرو جیسا کہ ڈرنے کا حق ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ سے منقول ہے کہ (حَقَّ تُقٰتِہٖ ) کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی اطاعت کی جائے اور اس کی نافرمانی نہ کی جائے اور اسے یاد کیا جائے بھولا نہ جائے اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ (حَقَّ تُقٰتِہٖ ) کا یہ مطلب یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں جیسا کہ جہاد کا حق ہے اور اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں اور انصاف کے ساتھ اللہ کے لیے کھڑے ہوں اگر اپنے خلاف اور اپنے ماں باپ کے خلاف بھی انصاف کرنا پڑے تو ایسے وقت میں بھی انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ (درمنثور صفحہ 59: ج 2) اسلام پر مرنے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم اور افتراق کی ممانعت : نیز فرمایا (وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ) اور ہرگز مت مرنا مگر اس حال میں کہ مسلمان ہو مطلب یہ ہے کہ آخری دم تک اسلام پر قائم رہنا، مزید فرمایا (وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا) (کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور متفرق مت ہوجاؤ) حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی کتاب اللہ کی رسی ہے جو آسمان سے زمین تک پہنچی ہوئی ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ قرآن اللہ کی رسی ہے اس کا ایک سر اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا تمہارے ہاتھوں میں ہے تم اس کو مضبوطی سے پکڑ لو کیونکہ اس کے پکڑنے کے بعد کبھی بھی گمراہ نہ ہو گے۔ اور ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہارے اندر اللہ کی کتاب چھوڑ رہا ہوں وہ اللہ کی رسی ہے جس نے اس کا اتباع کیا وہ ہدایت پر ہوگا اور جس نے اس کو چھوڑا وہ گمراہی پر ہوگا۔ (درمنثور صفحہ 60: ج 2) ان روایات سے جہاں قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کی اہمیت اور ضرورت معلوم ہوئی وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ قرآن کو چھوڑ دینا گمراہی ہے آیت بالا میں (وَّ لَا تَفَرَّقُوْا) بھی فرمایا کہ افتراق نہ کرو اور جداجدافرقے نہ بناؤ۔ ایک زمانہ سے مسلمانوں میں فرقہ بندیاں ہیں جس کا سبب قرآن کو چھوڑنا بھی ہے اور قائدین کے اپنے اپنے مفادات بھی ہیں اس افتراق نے دشمنوں کو قابو دے رکھا ہے دشمن جیسے چاہتے ہیں استعمال کرلیتے ہیں۔
Top