Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 102
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق تُقٰتِھٖ : اس سے ڈرنا وَلَا تَمُوْتُنَّ : اور تم ہرگز نہ مرنا اِلَّا : مگر وَاَنْتُمْ : اور تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان (جمع)
مومنو ! خدا سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا
آیت نمبر : 102۔ اس میں ایک مسئلہ ہے۔ امام بخاری (رح) (نحاس) نے مرہ سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حق تقاتہ ان یطاع فلا یعصی وان یذکر فلا ینسی وان یشکر فلایکفر (1) (ناسخ و منسوخ للنحاس، صفھہ 299، تفسیر طبری، جلد 5، صفحہ 637) (حق تقاتہ کا مفہوم یہ ہے کہ اطاعت کی جائے اور نافرمانی نہ کی جائے اور اس کا ذکر کیا جائے اور اسے بھلایا نہ جائے اور شکر ادا کیا جائے اور ناشکری نہ کی جائے) اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس کا مفہوم یہ ہے کہ آنکھ جھپکنے کی دیر بھی نافرمانی نہ کی جائے، اور مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ اس پر کون قادر ہوگا ؟ اور یہ ان پر شاق گزری تو اللہ تعالیٰنے یہ حکم نازل فرمایا (آیت) ” فاتقوا اللہ ما استطعتم “۔ (پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو جتنی تم طاقت رکھتے ہو۔ ) تو اس نے اس آیت کو منسوخ کردیا، یہ حضرت قتادہ ؓ ربیع ؓ اور ابن زید ؓ سے منقول ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ارشاد گرامی (آیت) ” فاتقوا اللہ ما استطعتم “۔ اس آیت کا بیان ہے، اور معنی یہ ہے پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے جتنی تم طاقت رکھتے ہو، اور یہی زیادہ صحیح ہے، کیونکہ نسخ تب ہوتا ہے جب دونوں کو جمع کرنا ممکن نہ ہو اور جمع کرنا ممکن ہو تو وہ اولی ہے۔ اور حضرت علی بن ابی طلحہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے انہوں نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد : (آیت) ” یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ حق تقتہ “۔ منسوخ نہیں ہے البتہ (آیت) ” حق تقتہ “ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کیا جائے جیسے جہاد کرنے کا حق ہے اور تمہیں اللہ کی راہ میں کسی لومۃ لائم (ملامت کرنے والے کی ملامت) کی پرواہ نہ ہو، اور تم عدل و انصاف کو قائم کرو اگرچہ وہ تمہاری ذاتوں اور تمہارے بیٹوں کے خلاف ہی ہو۔ نحاس نے کہا ہے : جب بھی آیت میں مسلمانوں پر کسی واجب کا ذکر کیا جائے کہ وہ اس پر عمل کریں تو اس میں نسخ واقع نہیں ہوتا اور قول باری تعالیٰ (آیت) ” ولا تموتن الا وانتم مسلمون کا معنی ومفہوم سورة البقرہ میں گزر چکا ہے۔
Top