Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 4
مَا جَعَلَ اللّٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِهٖ١ۚ وَ مَا جَعَلَ اَزْوَاجَكُمُ الّٰٓئِیْ تُظٰهِرُوْنَ مِنْهُنَّ اُمَّهٰتِكُمْ١ۚ وَ مَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْ١ؕ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَ هُوَ یَهْدِی السَّبِیْلَ
مَا جَعَلَ
: نہیں بنائے
اللّٰهُ
: اللہ
لِرَجُلٍ
: کسی آدمی کے لیے
مِّنْ قَلْبَيْنِ
: دو دل
فِيْ جَوْفِهٖ ۚ
: اس کے سینے میں
وَمَا جَعَلَ
: اور نہیں بنایا
اَزْوَاجَكُمُ
: تمہاری بیویاں
الّٰٓـئِْ
: وہ جنہیں
تُظٰهِرُوْنَ
: تم ماں کہہ بیٹھتے ہو
مِنْهُنَّ
: ان سے انہیں
اُمَّهٰتِكُمْ ۚ
: تمہاری مائیں
وَمَا جَعَلَ
: اور نہیں بنایا
اَدْعِيَآءَكُمْ
: تمہارے منہ بولے بیٹے
اَبْنَآءَكُمْ ۭ
: تمہارے بیٹے
ذٰلِكُمْ
: یہ تم
قَوْلُكُمْ
: تمہارا کہنا
بِاَفْوَاهِكُمْ ۭ
: اپنے منہ (جمع)
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَقُوْلُ
: فرماتا ہے
الْحَقَّ
: حق
وَهُوَ
: اور وہ
يَهْدِي
: ہدایت دیتا ہے
السَّبِيْلَ
: راستہ
اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دو دل نہیں بنائے، اور تمہاری ان بیویوں کو جن سے تم ظہار کرلیتے ہو تمہاری ماں نہیں بنایا، اور جو تمہارے منہ بولے بیٹے ہیں ان کو تمہارا بیٹا نہیں بنایا، یہ تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے، اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور راستہ دکھاتا ہے،
منہ بولے بیٹے تمہارے حقیقی بیٹے نہیں ہیں ان کی نسبت ان کے باپوں کی طرف کرو تفسیر قرطبی جلد نمبر 14 ص 116 میں لکھا ہے کہ جمیل بن معمر فہری ایک آدمی تھا اس کی ذکاوت اور قوت حافظہ مشہور تھی، قریش اس کے بڑے معتقد تھے اور کہتے تھے کہ اس کے سینہ میں دو دل ہیں اور وہ خود بھی یوں کہتا تھا کہ میرے دو دل ہیں ان دونوں کے ذریعہ جو کچھ سمجھتا ہوں وہ محمد ﷺ کی عقل سے زیادہ ہے، اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی باتوں کی تردید فرمائی اور فرمایا، (مَا جَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِہٖ ) (کہ اللہ نے کسی بندہ کے سینہ میں دو دل نہیں بنائے) جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے اسے اپنے دعوے کی سزا ضرور ملتی ہے اور اس کے دعوے کے خلاف ظاہر ہوجاتا ہے چناچہ اس شخص کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا جو یہ کہتا تھا کہ میرے اندر دو دل ہیں۔ قصہ یہ ہوا کہ یہ شخص بھی جنگ بدر میں شریک تھا جب مشرکین کو شکست ہوگئی تو ابو سفیان نے اسے پوچھا کہ لوگوں کا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا وہ تو شکست کھاگئے، ابو سفیان نے کہا کہ یہ کیا بات ہے کہ تیری ایک چپل تیرے ایک ہاتھ میں ہے اور دوسری تیرے پاؤں میں ہے، کہنے لگا اچھا یہ بات ہے ! میں تو یہی سمجھ رہا ہوں کہ وہ دونوں میرے پاؤں میں ہیں، اس وقت لوگوں پر ظاہر ہوگیا کہ اگر اس کے دو دل ہوتے تو اپنی چپل کو ہاتھ میں لٹکائے ہوئے یہ نہ سمجھتا کہ وہ میرے پاؤں میں ہے۔ ظہار کیا ہے اہل عرب میں ظہار کا طریقہ جاری تھا یعنی مرد اپنی بیوی سے یوں کہہ دیتا تھا کہ : (اَنْتِ کَظَھْرِ اُمِّیْ ) (تو میرے لیے ایسی ہے جیسے میری ماں کی کمر ہے) ایسا کہہ دینے سے اس عورت کو اپنے اوپر ہمیشہ کے لیے حرام سمجھ لیتے تھے۔ اسلام میں اگر کوئی شخص ایسا کہہ دے تو اس کے لیے کفارہ مقرر کردیا گیا ہے جو سورة المجادلہ کے پہلے رکوع میں مذکور ہے، اہل عرب جو اپنے اوپر عورت کو ہمیشہ کے لیے حرام سمجھ لیتے تھے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : (وَ مَا جَعَلَ اَزْوَاجَکُمُ الِّآئْ تُظٰھِرُوْنَ مِنْھُنَّ اُمَّھٰتِکُمْ ) (اور اللہ تعالیٰ نے تمہاری بیویوں کو جن سے تم ظہار کرلیتے ہو تمہاری حقیقی اور واقعی ماں نہیں بنا دیا) لہٰذا اگر کوئی شخص ظہار کرلے تو اس کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لیے حرام نہ ہوجائے گی مقررہ کفارہ دے دے تو پھر میاں بیوی کی طرح رہیں۔ بیٹا بنا لینا اہل عرب کا یہ بھی طریقہ تھا کہ جب کسی لڑکے کو منہ بولا بیٹا بنا لیتے تھے (جو اپنا بیٹا نہیں دوسرے شخص کا بیٹا ہوتا تھا جسے ہمارے محاورہ میں لے پالک کہتے ہیں) تو اس لڑکے کو بیٹا بنانے والا شخص اپنی ہی طرف منسوب کرتا تھا یعنی حقیقی بیٹے کی طرح سے اسے مانتا اور سمجھتا تھا اور اس سے بیٹے جیسا معاملہ کرتا تھا اس کو میراث بھی دیتا تھا اور اس کی موت یا طلاق کے بعد اس کی بیوی سے نکاح کرنے کو بھی حرام سمجھتا تھا اور عام طور سے دوسرے لوگ بھی اس لڑکے کو اسی شخص کی طرف منسوب کرتے تھے جس نے بیٹا بنایا ہے اور ابن فلاں کہہ کر پکارتے تھے، ان کی تردید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : (وَمَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَ کُمْ اَبْنَآءَ کُمْ ) (کہ اللہ نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا اصلی اور واقعی بیٹا قرار نہیں دیا) تم جو انہیں بیٹا بنانے والے کا بیٹا سمجھتے ہو اور اس پر حقیقی بیٹے کا قانون جاری کرتے ہو یہ غلط ہے۔ (ذٰلِکُمْ قَوْلُکُمْ بِاَفْوَاھِکُمْ ) (یہ تمہاری اپنی منہ بولی باتیں ہیں، اللہ کی شریعت کے خلاف ہیں) (وَاللّٰہُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَھُوَ یَھْدِی السَّبِیْلَ ) (اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور حق راہ بتاتا ہے) اسی میں سے یہ بھی ہے کہ منہ بولے بیٹوں کو حقیقی بیٹا نہ سمجھا جائے۔ (اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآءِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ ) (تم انہیں ان کے باپوں کی طرف نسبت کرکے پکارا کرو یہ اللہ کے نزدیک انصاف کی چیز ہے) (فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْٓا اٰبَآءَ ھُمْ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ وَمَوَالِیْکُمْ ) (سو اگر تمہیں ان کے باپوں کا علم نہ ہو مثلاً کسی لڑکے کو پال لیا جس کا باپ معلوم نہ تھا مثلاً کسی لقیط (پڑا ہوا بچہ) کو اٹھالیا۔ اس کے باپ کا علم نہیں بیٹا بنانے والے کو ہے نہ بستی والوں کو تو اسے یا اخی (میرا بھائی) کہہ کر بلاؤ کیونکہ وہ تمہارا دینی بھائی ہے، یا دوست کہہ کر بلاؤ مَوَالِیْ مَوْلٰیکی جمع ہے جس کے متعدد معانی ہیں، ان میں سے ایک ابن العم یعنی چچا کے بیٹے کے معنی میں بھی آتا ہے، اس لیے صاحب جلالین نے موالیْکُمْ کا ترجمہ بنو عمّکم کیا ہے یعنی چچازاد کہہ کر پکار لو۔ (وَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ ) (اور جو کچھ تم سے خطا ہوجائے اس کے بارے میں تم پر کوئی گناہ نہیں) تم سے بھول چوک ہوجائے اور منہ سے بیٹا بنانے والے کی طرف نسبت کر بیٹھو تو اس پر گناہ نہیں ہے۔ (وَلٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ ) (لیکن اس حکم کی خلاف ورزی قلبی ارادہ کے ساتھ قصداً ہوجائے تو یہ مواخذہ کی بات ہے) (وَکَان اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا) (اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے) گناہ ہوجائے تو مغفرت طلب کرو اور توبہ کرو۔ ضروری مسائل مسئلہ : اگر کسی لڑکے یا لڑکی کو کوئی شخص لے کر پال لے اور بیٹا بیٹی کی طرح اس کی پرورش کرے جیسا کہ بعض بےاولاد ایسا کرلیتے ہیں تو ایسا کرنا جائز ہے لیکن حقیقی ماں باپ، بہن اور دیگر رشتہ داروں سے اس کا تعلق حسب سابق باقی رہنے دیں، شرعی اصول کے مطابق آنا جانا ملنا جلنا جاری رہے قطع رحمی نہ کی جائے۔ مسئلہ : قرآن مجید میں بتادیا کہ مُتَبَنّٰی یعنی منہ بولا بیٹا حقیقی بیٹا نہیں ہوجاتا لہٰذا اس کو پالنے والے مرد یا عورت کی میراث نہیں ملے گی، بعض مرتبہ کسی کو بیٹا بیٹی بنا لینے کے بعد اپنی اولاد پیدا ہوجاتی ہے اور اولاد کے علاوہ دیگر شرعی ورثاء بھی ہوتے ہیں پس سمجھ لیا جائے کہ میراث اسی اصل ذاتی اولاد اور دیگر شرعی ورثاء کو ملے گی منہ بولے بیٹے بیٹی کا اس میں کوئی حصہ نہیں، البتہ منہ بولے بیٹے کے لیے وصیت کی جاسکتی ہے جو تہائی مال سے زیادہ نہ ہو اور اس وصیت کرنے میں اصل وارثوں کو محروم کرنے یا ان کا حصہ کم کرنے کی نیت نہ ہو۔ مسئلہ : منہ بولا بیٹا بیٹی چونکہ اپنے حقیقی بیٹا بیٹی نہیں بن جاتے اس لیے اگر وہ محرم نہیں ہیں تو ان سے وہی غیر محرم والا معاملہ کیا جائے گا اور سمجھدار ہوجانے پر پردہ کرنے کے احکام نافذ ہوں گے، ہاں اگر کسی مرد نے بھائی کی لڑکی لے کر پال لی تو اس سے پردہ نہ ہوگا یا اگر کسی عورت نے بہن کا لڑکا لے کر پال لیا تو اس سے بھی پردہ نہ ہوگا کیونکہ دونوں صورتوں میں محرم ہونے کا رشتہ سامنے آگیا، ہاں جس کا رشتہ محرمیت نہ ہوگا اس سے پردہ ہوگا، مثلاً کسی عورت نے اپنے بھائی یا بہن کی لڑکی لے کر پال لی جس کا عورت کے شوہر سے کوئی رشتہ محرمیت نہیں ہے تو اس مرد کے حق میں وہ غیر ہوگی اس سے پردہ ہوگا۔ مسئلہ : کسی نے کسی کو منہ بولا بیٹا بنایا اور اس بیٹا بنانے والے کی لڑکی بھی ہے تو اس لڑکے اور لڑکی کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے بشرطیکہ حرمت نکاح کا کوئی دوسرا سبب نہ ہو۔ مسئلہ : اگر کسی نے کسی نامحرم کو اپنا بیٹا بنایا اور اس لڑکے کی کسی لڑکی سے شادی کردی پھر یہ لڑکا مرگیا یا طلاق دے دی تو اس بیٹا بنانے والے شخص سے مرنے والے کی بیوی کا نکاح ہوسکتا ہے بشرطیکہ کوئی دوسری وجہ حرمت نہ ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو اپنا بیٹا بنالیا تھا پھر بڑا ہوجانے پر اپنی پھوپھی کی لڑکی حضرت زینب بنت جحش ؓ سے ان کا نکاح کردیا تھا، جب انہوں نے طلاق دے دی تو آپ ﷺ نے حضرت زینب ؓ سے نکاح کرلیا، اس پر عرب کے جاہلوں نے اعتراض کیا کہ دیکھو بیٹے کی بیوی سے نکاح کرلیا، (جس کا تذکرہ اس سورت کے پانچویں رکوع میں آ رہا ہے، انشاء اللہ) ان لوگوں کی تردید میں اللہ تعالیٰ نے (وَ مَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَ کُمْ اَبْنَآءَ کُمْ ) فرما دیا (کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا حقیقی بیٹا نہیں بنا دیا تھا۔ ) حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ ہم زید بن حارثہ کو زید بن محمد ﷺ کہا کرتے تھے۔ جب آیت (وَ مَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَ کُمْ اَبْنَآءَ کُمْ ) نازل ہوئی تو ہم نے ایسا کہنا چھوڑ دیا۔ مسئلہ : دوسروں کے بچوں کو شفقت اور پیار میں جو بیٹا کہہ کر بلا لیتے ہیں جبکہ ان کا باپ معروف و مشہور ہو تو یہ جائز تو ہے لیکن بہتر نہیں ہے۔ مسئلہ : جس طرح کسی کے منہ بولے بیٹے کو اپنا بیٹا بنانے والے کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں ہے اسی طرح اس کی بھی اجازت نہیں ہے کہ کوئی شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی کو اپنا باپ بنائے یا بتائے یا کاغذات میں لکھوائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف نسبت کی حالانکہ وہ جانتا ہے کہ یہ میرا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔ (رواہ البخاری عن سعد بن ابی وقاص) آج کل جو لوگوں میں اپنا نسب بدلنے، جھوٹا سید بننے یا اپنی قوم و قبیلہ کے علاوہ کسی دوسرے قبیلہ کی طرف منسوب ہونے کا رواج ہوگیا ہے یہ حرام ہے ایسا کرنے والے حدیث مذکور کی وعید کے مستحق ہیں۔ مسئلہ : اگر کسی عورت نے زنا کیا اور اس سے حمل رہ گیا پھر جلدی سے کسی سے نکاح کرلیا اور اس طرح سے اس شوہر کا بچہ ظاہر کردیا جس سے نکاح کیا ہے تو یہ بھی حرام ہے، اور اگر کسی شخص کا واقعی بچہ ہے اور وہ اس کا انکار کرے تو یہ بھی حرام ہے۔ حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی کوئی عورت کسی قوم میں کسی ایسے بچے کو شامل کردے جو ان میں سے نہیں ہے تو اللہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اللہ اسے ہرگز اپنی جنت میں داخل نہ فرمائے گا، اور جس کسی مرد نے اپنے بچے کا انکار کردیا حالانکہ وہ اس کی طرف دیکھ رہا ہے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو اپنی رحمت سے دور فرما دے گا اور اسے (قیامت کے دن) اولین و آخرین کے سامنے رسوا کرے گا۔ (رواہ ابو داؤد)
Top