Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 88
وَ لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ مَّلٰٓئِكَةً فِی الْاَرْضِ یَخْلُفُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَجَعَلْنَا : البتہ ہم بنادیں مِنْكُمْ : تم سے مَّلٰٓئِكَةً : فرشتوں کو فِي : میں الْاَرْضِ : زمین (میں) يَخْلُفُوْنَ : وہ جانشنین ہوں
اور اگر ہم چاہیں نکالیں تم میں سے فرشتے رہیں زمین میں تمہاری جگہ
(آیت) وَلَوْ نَشَاۗءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ مَّلٰۗىِٕكَةً فِي الْاَرْضِ يَخْلُفُوْنَ ، یہ نصاریٰ کے اس مغالطہ کا جواب ہے جس کی بنا پر انہوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کو معبود قرار دیا تھا۔ انہوں نے حضرت مسیح ؑ کے بغیر باپ کے پیدا ہونے سے ان کی خدائی پر استدلال کیا تھا۔ باری تعالیٰ ان کی تردید میں فرماتے ہیں کہ یہ تو محض ہماری قدرت کا ایک مظاہرہ تھا اور ہم تو اس سے بھی بڑھ کر خلاف عادت کاموں پر قادر ہیں۔ بغیر باپ کے پیدا ہونا تو کوئی بہت زیادہ خلاف عادت نہیں، کیونکہ حضرت آدم ؑ تو بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے تھے، اگر ہم چاہیں تو ایسا کام بھی کرسکتے ہیں جس کی اب تک کوئی نظیر نہیں اور وہ یہ کہ انسانوں سے فرشتے پیدا کریں۔
Top