Tafseer-e-Baghwi - Al-Ahzaab : 4
مَا جَعَلَ اللّٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِهٖ١ۚ وَ مَا جَعَلَ اَزْوَاجَكُمُ الّٰٓئِیْ تُظٰهِرُوْنَ مِنْهُنَّ اُمَّهٰتِكُمْ١ۚ وَ مَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْ١ؕ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَ هُوَ یَهْدِی السَّبِیْلَ
مَا جَعَلَ : نہیں بنائے اللّٰهُ : اللہ لِرَجُلٍ : کسی آدمی کے لیے مِّنْ قَلْبَيْنِ : دو دل فِيْ جَوْفِهٖ ۚ : اس کے سینے میں وَمَا جَعَلَ : اور نہیں بنایا اَزْوَاجَكُمُ : تمہاری بیویاں الّٰٓـئِْ : وہ جنہیں تُظٰهِرُوْنَ : تم ماں کہہ بیٹھتے ہو مِنْهُنَّ : ان سے انہیں اُمَّهٰتِكُمْ ۚ : تمہاری مائیں وَمَا جَعَلَ : اور نہیں بنایا اَدْعِيَآءَكُمْ : تمہارے منہ بولے بیٹے اَبْنَآءَكُمْ ۭ : تمہارے بیٹے ذٰلِكُمْ : یہ تم قَوْلُكُمْ : تمہارا کہنا بِاَفْوَاهِكُمْ ۭ : اپنے منہ (جمع) وَاللّٰهُ : اور اللہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے الْحَقَّ : حق وَهُوَ : اور وہ يَهْدِي : ہدایت دیتا ہے السَّبِيْلَ : راستہ
خدا نے کسی آدمی کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے اور نہ تمہاری عورتوں کو جن کو تم ماں کہہ بیٹھتے ہو تمہاری ماں بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارے بیٹے بنایا یہ سب تمہارے مونہوں کی باتیں ہیں اور خدا تو سچی بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ دکھاتا ہے
آیت ماجعل اللہ لرجل من قلبین کی تفسیر 4، ماجعل اللہ لرجل من قلبین فی جو فہ ، اس آیت کا نزول ابومعمرجمیل بن معمرفہری اس شخص کی سمجھ بھی تیز تھی اور حافظہ بھی اتنا قوی کہ جو کچھ سنتا تھا یاد کرلیتا قریش کہتے تھے کہ ابو معمرکاجو حافظہ اتنا قوی ہے اس کی وجہ سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ اس کے دودل ہیں وہ خود بھی کہتا تھا کہ میرے دودل ہیں محمد جو کچھ سمجھتے ہیں اس سے زیادہ سمجھ تو میرے ہر ایک دل ہے میں ایک دل سے بھی ان سے زیادہ جانتا ہوں اور بہترجانتا ہوں ۔ بدر کے دن جب قریش کو شکست ہوگئی ، ابومعمر بھی بھاگ کھڑا ہوا ایک پاؤں میں جوتی تھی اور دوسری جوتی ہاتھ میں تھی۔ اس حالت می ابوسفیان کا سامنا ہوگیا تو ابوسفیان نے پوچھا ابو معمرلوگوں کا کیا حال ہے ۔ ابومعمرنے کہا کہ شکست کھاگئے۔ ابوسفیان نے کہا کہ تیرایہ کیا حال ہے کہ ایک جوتی پاؤں میں ہے اور ایک ہاتھ میں ہے ۔ ابو معمرنے کہا ارے میں تو دونوں جوتیاں پاؤں میں سمجھا تھا اس وقت لوگوں کو معلوم ہوا کہ اس کے دودل نہیں ہیں اگر دودل ہوتے تو ہاتھ میں پکڑی ہوئی جوتی کونہ بھولتا۔ زہری اور مقاتل کا بیان ہے کہ یہ بطورمثال اللہ نے اس شخص کی حالت بیان کی ہے جو اپنی بیوی سے ظہار کرتا ہے اور اس شخص کی کیفت بیان کی ہے جو دوسرے کی اولاد کو اپنا بیٹا بنالیتا ہے ۔ ایک دل وہ بیوی اور دوسرے دل سے اسی کو ماں کہہ دیتا ہے ۔ اسی طرح کبھی کسی لڑکے کو اپنا بیٹا کہتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ وہ اس کا بیٹا نہیں ۔ گویا یہ کہنا مقصود ہے کہ جس طرح ایک آدمی کے دو دل نہیں ہوسکتے ۔ اسی طرح ظہار کرنے والے کی بیوی اس کی ماں نہیں ہوجاتی اور منہ بولا بیٹا حقیقی بیٹا نہیں بن جاتا نہ ہی ایک بچے کی دوحقیقی مائیں بن سکتی ہیں اور نہ ہی دوماؤں کا ایک حقیقی بیٹا بن سکتا ہے ۔ اسی طرح ایک شخص کے دودل نہیں ہوسکتے۔ ، وماجعل ازواجکم اللائی تظاھرون منھن امھاتکم ، قراء اہل شام اور قراء اہل کوفہ کی یہ قرأت ، اللائی، ہے اور سورة طلاق میں ہمزہ کے بعد یاء ہے ۔ قراء قالون نے نافع اور یعقوب کی روایت میں ہمزہ کے بعد بغیریاء کے پڑھا ہے اور دوسرے قراء نے یاء کے ساتھ ہمزہ کو ذکر کیا ہے۔ یہ تمام لغات معروف ہیں ۔ ، تظاھرون، قراء عاصم نے الف کے ساتھ تاء کے ضمہ اور ھاء کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے تخفیف کے ساتھ قراء ابن عامرنے فتحہ کے ساتھ اور ظاء کی تشدید کے ساتھ اور دوسرے قراء نے ان دونوں کے فتحہ کے ساتھ ظاء کی تشدید اور ھاء کے ساتھ بغیر ان دونوں کے الف کے ساتھ۔ ظہار کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو کہہ دے کہ تو میرے لیے ایسی ہے جیسے میری ماں کی پشت ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، ماجعل نساء کم اللائی تقولون لھن ھذافی التحریم کا مھاتکم ، اس میں کفار ہ ہے جس کو تفصیل کے ساتھ سورة مجادلہ میں ذکرکریں گے۔ ، وماجعل ادعیا کم ابناکم ، متبنی بیٹے بنانے والے زمانہ جاہلیت میں اس کو حقیقی بیٹا قرار دیتے تھے اور اس کو میراث سے حصہ دیتے تھے۔ نبوت سے پہلے رسول ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ بن شرحبیل کلبی کو آزاد کر بیٹابنالیا تھا اور حضرت حمزہ بن عبدالمطلب سے ان کا رشتہ اخوت قائم کردیا تھا۔ حضرت زید نے اپنی بیوی حضرت زینت بنت جحش کو طلاق دے دی اور رسول اللہ ﷺ نے ان سے نکاح کرلیا ، منافق کہنے لگے کہ محمد نے خودتو اپنے بیٹے کی بیوی سے نکاح کرلیا اور دوسروں کو منع کرتے تھے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا :، ذلکم قولکم بافواھم ، یعنی اس کی کوئی حقیقت نہیں کہ زید بن محمد کی طرف منسوب کرتے ہیں حالانکہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ، وہ نسبی بیٹا نہیں جو یہ لوگ کہتے ہیں بلکہ منہ بولا بیٹا ہے۔ ، اللہ یقول الحق، اور اللہ حق بات کہتا ہے جو واقعی اور سچی ہوتی ہے۔ ، وھو یھدی السبیل ، اور وہی راہ حق دکھاتا ہے۔
Top