Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 8
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
اِنَّآ : بیشک اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا شَاهِدًا : گواہی دینے والا وَّمُبَشِّرًا : اور خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈرانے والا
بلاشبہ ہم نے آپ کو شاہد اور مبشر اور نذیر بناکر بھیجا
رسول اللہ ﷺ شاہد اور مبشر اور نذیر ہیں ان آیات میں رسول اللہ ﷺ کی تین بڑی صفات بیان فرمائیں اول شاہد ہونا دوسرے مبشر ہونا تیسرے نذیر ہونا عربی میں شاہد گواہ کو کہتے ہیں، قیامت کے دن آپ اپنی امت کے عادل ہونے کی گواہی دیں گے جیسا کہ سورة بقرہ ﴿ وَ يَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَيْكُمْ شَهِيْدًا ﴾ اور سورة الحج ﴿لِيَكُوْنَ الرَّسُوْلُ شَهِيْدًا عَلَيْكُمْ ﴾ میں بیان فرمایا ہے دوسری صفت یہ بیان فرمائی کہ آپ مبشر ہیں جس کا معنی ہے بشارت دینے والا اور تیسری صفت یہ بیان فرمائی کہ آپ نذیر ہیں یعنی ڈرانے والے ہیں تبشیر یعنی ایمان اور اعمال صالحہ پر اللہ کی رضا اور اللہ کے انعامات کی بشارت دینا اور تنذیر یعنی کفر پر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور عذاب سے ڈرانا یہ حضرات انبیاء ( علیہ السلام) کا کام تھا، خاتم الانبیاء ﷺ نے بھی اسے پورے اہتمام کے ساتھ انجام دیا احادیث شریفہ میں آپ کے انذار اور تبشیر کی سینکڑوں روایات موجود ہیں اور الترغیب والترہیب کے عنوان سے علماء امت نے بڑی بڑی کتابیں تالیف کی ہیں۔ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی یہ صفات توریت شریف میں بھی مذکور ہیں آنحضرت سرور عالم ﷺ کی مذکورہ صفات بیان فرمانے کے بعد اہل ایمان سے خطاب فرمایا ﴿ لِّتُؤْمِنُوْا باللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُ 1ؕ وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِيْلًا 009﴾ کہ ہم نے ان کو اس لیے رسول بنا کر بھیجا کہ تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کے دین کی مدد کرو اس کی تعظیم کرو اس کے موصوف بالکمالات ہونے کا عقیدہ رکھو اور صبح شام اس کی تسبیح بیان کرو، عقیدہ تعظیم کے ساتھ عیوب اور نقائص سے اس کی تسبیح اور تقدیس میں لگے رہو۔
Top