Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 34
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهِمْ١ۚ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی مِنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ : کہ تَقْدِرُوْا : تم قابو پاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم فرمانے والا
سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے توبہ کرلی اس سے پہلے کہ تم ان پر قدرت پاؤ، سو جان لو کہ بلاشبہ اللہ غفور رحیم ہے۔
پھر فرمایا (اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْھِمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ) (مگر وہ لوگ جنہوں نے اس سے پہلے توبہ کرلی کہ ان پر تم قابو پاؤ تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ بخشنے والا ہے) اس کے بارے میں حضرات مفسرین فرماتے ہیں کہ حکومت کے گھیراؤ میں آنے اور قابو پانے سے پہلے ڈاکو توبہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ کے یہاں ان کی توبہ قبول ہے لیکن اس سے توبہ سے صرف حد شرعی ساقط ہوجائے گی۔ حق العبد معاف نہ ہوگا۔ اگر عمداً کسی کو قتل کیا تو مقتول کے اولیاء کو اختیار ہے کہ قتل کردیں یا معاف کردیں اور جو مال لیا ہے اس کا واپس کرنا بھی واجب ہوگا۔ خلاصہ یہ ہے کہ توبہ سے حد شرعی معاف ہوگئی حق العبد معاف نہیں ہوگا۔
Top