Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 9
یَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآءُ مَوْرًاۙ
يَّوْمَ : جس دن تَمُوْرُ السَّمَآءُ : پھٹ جائے گا۔ لرزے گا، آسمان مَوْرًا : لرزنا۔ ڈگمگانا
جس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا
اس کے بعد قیامت کے بعض احوال بیان فرمائے ﴿ يَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآءُ مَوْرًاۙ009﴾ (جس دن آسمان تھرتھرانے لگے گا) ﴿ وَّ تَسِيْرُ الْجِبَالُ سَيْرًاؕ0010﴾ (اور پہاڑ چل پڑیں گے) یعنی اپنی جگہ چھوڑ کر روانہ ہوجائیں گے اس کو سورة تکویر میں یوں فرمایا ﴿وَ اِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ۪ۙ003﴾ اور سورة نمل میں فرمایا ﴿ وَ تَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَّ هِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ﴾ (اور تو پہاڑوں کو دیکھ کر خیال کر رہا ہے کہ وہ اپنی جگہ جمے ہوئے ہیں اور حال یہ ہوگا کہ بادلوں کی طرح گزریں گے) ۔ اور سورة الواقعہ میں فرمایا ﴿اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّاۙ004 وَّ بُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّاۙ005 فَكَانَتْ هَبَآءً مُّنْۢبَثًّاۙ006﴾ (اور جس دن زمین کو سخت زلزلہ آئے گا اور پہاڑ ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے۔ سو وہ پراگندہ غبار ہوجائیں گے) ۔
Top