Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 74
لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے انہیں استعمال نہ کیا ہوگا،
﴿لَمْ يَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ0074﴾ (ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے ان حوروں کو استعمال نہ کیا ہوگا) ۔ بیویوں کی خوبی اور ان کا حسن و جمال بیان کرنے کے بعد فرمایا ﴿ مُتَّكِـِٕيْنَ عَلٰى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّ عَبْقَرِيٍّ حِسَانٍۚ0076﴾ (ان جنتوں میں داخل ہونیوالے لوگ سبز رنگ کے نقش و نگار والے خوبصورت بستروں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے) لفظ عبقری کی شرح میں متعدد اقوال ہیں ایک قول کے مطابق اس کا ترجمہ نقش و نگار والا کیا گیا ہے صاحب معالم التنزیل لکھتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو عمدہ اور بڑھیا فخر کے قابل ہو اہل عرب اسے عبقری کہتے ہیں اس اعتبار سے رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر ؓ کے بارے میں فرمایا عبقریا یفری فریہ۔ تبرک اسم ربک ذی الجلال والاکرام (بڑا بابرکت ہے آپ کے رب کا نام جو عظمت اور احسان والا ہے) یہ سورة الرحمن کی آخری آیت ہے جو اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اکرام کے بیان پر ختم ہو رہی ہے پہلے رکوع کے ختم پر بھی اللہ تعالیٰ کی صفت ذوالجلال والا کرام بیان فرمائی ہے وہاں اس کی تفسیر لکھ دی گئی ہے۔
Top