Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 74
لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان جنتیوں سے پہلے نہ تو کسی انسان نے ان کو چھوا ہوگا نہ کسی جن نے2
[ 58] حُوران جنت کی ایک اور خاص صفت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا ان کو اہل جنت سے پہلے کسی جن یا انسان نے چھوا تک نہیں ہوگا۔ بلکہ وہ بالکل کنواری اور باکرہ ہوں گی، طمث کے اصل معنی خروج الدم یعنی خون نکلنے کے آتے ہیں، یہاں پر یہ لفظ اسی معنی میں استعمال ہوا ہے، کہ ان عورتوں کو کسی نے چھوا تک نہیں ہوگا، اسی لئے حیض کے خون کو طمث کہا جاتا ہے، اور پھر اس کو کنایہ کے طور پر باکرہ یعنی کنواری سے جماع کے لئے استعمال کیا جانے لگا، اور پھر مطلق جماع کے لئے، [ روح، محاسن، مراغی، وغیرہ ] اور یہاں پر اس سے یہ بھی مراد ہوسکتا ہے کہ وہ ہر جماع کے بعد باکرہ ہی رہیں گی جماع سے ان کی بکارت زائل نہیں ہوگی [ محاسن التاویل للقاسمی (رح) وغیرہ ] سو یہ بھی اہل جنت کے ان امتیازی اوصاف اور خصوصیات میں سے ایک امر ہوگا جس کا اس دنیا میں کوئی وجود نہیں، کہ وہاں کی ہر نعمت بےمثال و لاجواب ہوگی، والحمدللہ رب العالمین، اللہ نصیب فرمائے آمین ثم آمین۔ اور دنیا کی اس کارگاہ حیات میں ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین،
Top