Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 74
لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان کو کسی انسان یا جن نے ان سے پہلے چھوا تک نہیں ہو گا
ان عورتوں کو ان سے پہلے کسی جن یا انسان نے نہیں چھوا ہوگا 47۔ جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیا ہے کہ یہ حوریں دنیا ہی کی عورتیں ہوں گی جو مردوں کی ہم جنس ہوں گی اور دوبارہ زندہ ہونے کے بعد جو عورت بھی کسی جنتی کے نکاح میں دی جائے گی وہ اس کے نکاح میں دیئے جانے سے قبل کسی دوسرے کے نکاح میں نہیں رہی ہوگی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دنیا میں بھی کسی کے نکاح میں یا اسی مرد کے نکاح میں نہیں رہی ہوں گی خیال رہے کہ دوبارہ زندگی جب ملے گی تو اس زندگی میں مرد ہوگا یا عورت کوئی بھی ان میں سے بوڑھا نہیں ہوگا بلکہ جوان ہوں گے اور ایسے ہی لگیں گے کہ گویا ہم عمر ہیں اور پھر جنت میں عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ جو عوارضات پیدا ہوتے ہیں اور جو ان آدھی بھی بوڑھے کھوسٹ ہوجاتے ہیں اہل جنت کے لیے اس طرح کی کوئی صورت پیدا نہیں ہوگی بلکہ وہ ہمیشہ جوانی کی عمر ہی میں رہیں گے۔ حوروں کے متعلق جو مفسرین نے تصور پیش کیا ہے کہ وہ نور سے پیدا کی گئی ہے اور اگر کوئی جنتی حور سمندر میں تھوک دے تو سمندر میٹھا ہوجائے اور اس طرح کی دوسری بہت سی باتیں جن کا ذکر کرنا بھی کوئی مناسب بات معلوم نہیں ہوتی یہ سب تصورات ہی تصورات ہیں جو محض وہی مفروضے گھڑنے والوں نے گھڑ لیے ہیں اور مفسرین نے جو تفسیری روایات درج کی ہیں سب کی سب بےاصل ہیں ، ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ قرآن کریم میں اسی سورت میں پیچھے گزر چکا ہے اور یہاں بھی وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ اہل جنت کو جو جنت میں عورتیں پیش کی جائیں گی وہ دوبارہ زندہ ہونے کے بعد کنواری ہوں گی خواہ وہ اہل جنت کی وہ عورتیں ہوتیں جو دنیا کی زندگی میں بھی ان کے ساتھ رہ چکی تھیں یا وہ ہوں گی جو دنیا میں تو ان کے ساتھ نہیں رہی تھیں لیکن جنت میں ان کو پیش کی جائیں گی جو فریقین کی رضا مندی سے نکاح کرکے دی جائیں گی اور فریقین کا ایک دوسرے کے لیے رضا مند ہونا ہی اصل ضابطہ نکاح ہے۔ یہ جو روایات میں آیا ہے کہ دنیا کی عورتیں حوروں سے بہتر ہوں گی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جو جوڑ جوڑے گئے یعنی ازدواجی زندگی میں اکٹھے رہ چکے اگر وہاں پہنچ کر بھی ان کو وہی سنگ اور ساتھ ملے گا تو بہرحال وہ پہلے دنیا میں بھی ساتھ رہنے کے باعث مرتبہ میں زیادہ ہوں گی کیونکہ وہ دونوں ایک دوسرے کی آزمائش کرچکے ہوں گے اور ایک دوسرے کے لیے باعث سکون رہ چکے ہوں گے اور یہ ساتھ جب ان کو دوبارہ نصیب ہوگا تو وہ ایک دوسرے کے لیے انجان نہیں ہوں گے بلکہ مکمل طور پر ان میں پہلے ہی ہم آہنگی ہوگی اور یہی باعث ہے ان کے بہتر ہونے کا اور یہ بات بالکل صحیح اور درست ہے۔
Top