Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 25
لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ١ۚ وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗ وَ رُسُلَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ۠
لَقَدْ اَرْسَلْنَا : البتہ تحقیق بھیجا ہم نے رُسُلَنَا : اپنے رسولوں کو بِالْبَيِّنٰتِ : ساتھ روشن نشانیوں کے وَاَنْزَلْنَا : اور اتارا ہم نے مَعَهُمُ الْكِتٰبَ : ان کے ساتھ کتاب کو وَالْمِيْزَانَ : اور میزان کو لِيَقُوْمَ النَّاسُ : تاکہ قائم ہوں لوگ بِالْقِسْطِ ۚ : انصاف پر وَاَنْزَلْنَا : اور اتارا ہم نے الْحَدِيْدَ : لوہا فِيْهِ بَاْسٌ : اس میں زور ہے شَدِيْدٌ : سخت وَّمَنَافِعُ : اور فائدے ہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَلِيَعْلَمَ اللّٰهُ : اور تاکہ جان لے اللہ مَنْ يَّنْصُرُهٗ : کون مدد کرتا ہے اس کی وَرُسُلَهٗ : اور اس کے رسولوں کی بِالْغَيْبِ ۭ : ساتھ غیب کے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ : قوت والا ہے، زبردست ہے
ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلے کھلے احکام دے کر بھیجا اور ہم نے ان کے ساتھ کتاب اور ترازو کو نازل کیا تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں اور ہم نے لوہے کو اتارا جس میں شدید ہیبت ہے اور لوگوں کے لیے طرح طرح کے فائدے ہیں تاکہ اللہ جان لے کہ بےدیکھے اس کی اور اس کے رسولوں کی کون مدد کرتا ہے بیشک اللہ تعالیٰ قوی اور زبردست ہے۔
اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کو واضح احکام دے کر بھیجا، ان پر کتابیں نازل فرمائیں اور لوگوں کو انصاف کا حکم دیا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے رسولوں کی بعثت کا اور انہیں واضح احکام کے ساتھ بھیجنے کا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل فرمانے کا تذکرہ فرمایا ہے الکتاب جنس ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی نازل کی ہوئی تمام کتابیں مراد ہیں اور عربی میں المیزان ترازو کو کہتے ہیں بعض حضرات نے اس کا ترجمہ ترازو ہی کیا ہے کیونکہ اس کے ذریعے صحیح ناپ تول کی جاتی ہے اور وہ آلہ عدل و انصاف ہے اور بعض حضرات نے اس کا ترجمہ ” انصاف “ کیا ہے دونوں صورتوں کا مطلب اور مآل ایک ہی ہے، ارسال رسل اور انزال کتاب اور انز ال میزان کا مآل بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا ﴿ لِيَقُوْمَ النَّاس بالْقِسْطِ 1ۚ ﴾ تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قائم رہیں۔ لوہے میں ہیبت شدیدہ ہے اور منافع کثیرہ ہیں : اس کے بعد فرمایا ﴿ وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِيْدَ فِيْهِ بَاْسٌ شَدِيْدٌ ﴾ اور ہم نے لوہے کو اتارا جس میں شدید ہیبت ہے، جہاد کے لیے جو ہتھیار بنائے جاتے ہیں۔ نیزہ، تلوار، خنجر، بندوق لوہے ہی سے بنتے ہیں اور ان کے علاوہ جو ہتھیار ہیں حتیٰ کہ آج کل کے میزائل، بم اور دوسرے ہتھیاروں کی تیاری میں بھی لوہے کا کچھ نہ کچھ دخل ضرور ہے ان ہتھیاروں کا ڈر لوگوں پر سوار رہتا ہے اور ایک دوسرے پر حملہ کرنے سے باز رہتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے مومن بندے انہیں ہتھیاروں کو استعمال کرکے کفر کو مٹانے کے لیے کافروں پر حملہ کرتے رہتے ہیں اور اس سے اسلام اور مسلمان کی دھاک بیٹھتی ہے ساری دنیا کے کافروں کو ڈر ہے تو یہی ہے کہ مسلمان جہاد شروع نہ کردیں۔ ﴿وَّ مَنَافِعُ للنَّاسِ ﴾ (اور لوہے میں لوگوں کے لیے طرح طرح کے منافع ہیں) مشینیں تو لوہے کی ہیں ہی، دوسری جتنی بھی چیزیں بنی آدم کے استعمال میں ہیں تقریبا سب ہی میں کسی نہ کسی درجہ میں لوہے کا دخل ضرور ہے اگر لکڑی کی چیز ہے تو اس میں لوہے کی کیل ٹھونکی ہوئی ہے اور وہ بھی لوہے کے ہتھوڑے سے ٹھونکی گئی ہے، تعمیرات میں لوہے کا استعمال ہے، کھیتی میں ہل اور ٹریکٹر کی خدمات ہیں، جانوروں کے مونہوں میں لوہے کی لگامیں ہیں پائیدان بھی لوہے کے ہیں۔ پٹرول لوہے کے آلات کے ذریعے نکلتا ہے۔ ہوائی جہاز اور گاڑیاں لوہے سے بنتی ہیں۔ وغیرہ وغیرہ الی مالا یحصیٰ ﴿وَ لِيَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ يَّنْصُرُهٗ وَ رُسُلَهٗ بالْغَيْبِ 1ؕ﴾ (یعنی ہیبت شدیدہ اور دیگر مافع کے علاوہ لوہے کے پیدا کرنے میں یہ بھی حکمت ہے کہ اللہ تعالیٰ (بطور علم ظہور) جان لے کہ بغیر دیکھے اس کی اور اس کے رسولوں کی کون مدد کرتا ہے) یعنی اللہ کے دین کو تقویت پہنچانے اور اس کے آگے بڑھانے کے لیے اور اس کی دعوت دینے کے لیے کون تیار ہوتا ہے۔ جب جہاد کی ضرورت ہوتی ہے تو اللہ کے مخلص بندے یہ جانتے ہوئے کہ ہم قتل بھی ہوسکتے ہیں اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں اور اس کے دین اور اس کے رسولوں کی مدد کرنے کے لیے ہتھیار لے کر نکل کھڑے ہوتے ہیں ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا بھی نہیں پھر بھی جان دینے کو تیار ہوجاتے ہیں، اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا ہمیشہ سے علم ہے پھر جس جس چیز کا ظہور ہوتا ہے اس کے علم میں آتا رہتا ہے کہ یہ بھی وجود آیا ہے بلکہ وجود ہی وہ بخشتا ہے اس علم کو علم ظہور کہا جاتا ہے۔ قولہ ولیعلم اللہ عطف علی محذوف ای لینفعھم ولیعلم اللہ تعالیٰ علما یتعلق بہ الجزاء من ینصرہ ورسولہ باستعمال آلة الحرب من الحدید فی مجاھدة اعداہٴ وقولہ بالغیب حال من فاعل ینصر او من مفعولہ ای غائبا منھم او غائبین منہ (روح المعانی صفحہ 189: ج 27) آخر میں فرمایا ﴿ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ (رح) 0025﴾ (بیشک اللہ تعالیٰ قوی ہے عزیز ہے) اس میں یہ بتادیا کہ اللہ کے دین کی مدد کا جو ذکر ہوا وہ اس وجہ سے نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو تمہاری مدد کی ضرورت ہے وہ تو قوی ہے اور غالب ہے، جو کچھ اس کے دین کی خدمت کرو گے اس میں تمہارا ہی فائدہ ہے۔
Top