Tafseer-e-Jalalain - An-Naml : 42
یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَۙ
يَوْمَ يُكْشَفُ : جس دن کھول دیاجائے گا عَنْ سَاقٍ : پنڈلی سے وَّيُدْعَوْنَ : اور وہ بلائے جائیں گے اِلَى السُّجُوْدِ : طرف سجدوں کے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : تو وہ استطاعت نہ رکھتے ہوں گے
جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائیگا اور کفار سجدے کے لئے ہلائے جائیں کے تو سجدہ نہ کرسکیں گے
یوم یکشف عن ساق بعض نے ” کشف ساق “ سے قیامت کے شدائد اور اس کی ہولناکیاں مراد لی ہیں، صحابہ ؓ اور تابعین (رح) تعالیٰ کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ الفاظ محاورے کے طور پر استعمال ہوگئے ہیں، عربی محاورہ کے مطابق سخت وقت آ پڑنے کو کشف ساق سے تعبیر کیا جاتا ہے، حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے بھی یہی معنی بیان کئے ہیں اور ثبوت میں کلام عرب سے استشہاد کیا ہے، ایک اور قول جو حضرت ابن عباس ؓ اور ربیع بن انس ؓ سے منقول ہے اس میں کشف ساق سے مراد حقائق پر سے پردہ اٹھانا لیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جس روز تمام حقیقتیں بےنقاب ہوجائیں گی اور لوگوں کے اعمال کھل کر سامنے آجائیں گے۔
Top