Anwar-ul-Bayan - Hud : 29
وَ یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مَالًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ وَ مَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَ لٰكِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُوْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مَالًا : کچھ مال اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَمَآ اَنَا : اور نہیں میں بِطَارِدِ : ہانکنے والا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّلٰقُوْا : ملنے والے رَبِّهِمْ : اپنا رب وَلٰكِنِّيْٓ : اور لیکن میں اَرٰىكُمْ : دیکھتا ہوں تمہیں قَوْمًا : ایک قوم تَجْهَلُوْنَ : جہالت کرتے ہو
اور اے قوم ! میں اس (نصیحت) کے بدلے تم سے مال وزر کا خواہاں نہیں ہوں۔ میرا صلہ تو خدا کے ذمے ہے اور جو لوگ ایمان لائے ہیں میں انکو نکالنے والا بھی نہیں ہوں۔ وہ تو اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کر رہے ہو۔
(11:29) یقوم۔ اے میری قوم قوم اصل میں قومی تھا۔ علیہ۔ میں ۃ ضمیر واحد مذکر غائب۔ تبلیغ رسالت کے لئے ہے۔ یعنی اس تبلیغ پر میں تم سے کوئی اجز نہیں مانگ رہا۔ طارد۔ طرد سے اسم فاعل واحد مذکر حاضر۔ ہانکنے والا۔ تطرد (باب نصر) ہانکنا، کسی کو ذلیل و حقیر جان کر دور کردینا۔ ہٹا دینا وما انا بطارد الذین امنوا۔ یعنی میں ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں اپنے پاس سے اس واسطے دھتکارنے سے رہا۔ جو تمہاری نظروں میں ذلیل ہیں لیکن وہ درحقیقت خداوند تعالیٰ کے حضور شرف باریابی پانے والے ہیں۔ ایسا ہی مطالبہ کفار نے رسول کریم ﷺ سے کیا تھا۔ کہ جس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔ ولا تطرد الذین یدعون ربھم بالغدوۃ والعشی یریدون وجھہ (الایۃ 6:52) اور ان لوگوں کو نہ نکالئے جو اپنے پروردگار کو صبح و شام پکارتے ہیں۔ خاص اسی کی رضا کا قصد کرتے ہیں۔ تجھلون۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ تم جہالت کرتے ہو۔ تم نادانی کرتے ہو۔ الجھل جہالت۔ نادانی۔ جہالت تین قسم پر ہے۔ (1) انسان کے ذہن کا علم سے خالی ہونا۔ اور یہی اس کے اصل معنی ہیں۔ (2) کسی کام کو جس طرح سرانجام دینا چاہیے اس کے خلاف سرانجام دینا۔ قطع نظر اس کے کہ اس کے متعلق اعتقاد صحیح ہے یا غلط۔ جیسے قصداً نماز ترک کردینا۔ جاہل کا لفظ عموماً بطور مذمت بولا جاتا ہے مگر کبھی بغیر مذمت کے بھی استعمال ہوتا ہے۔ چناچہ آیت یحسبھم الجاہل اغنیاء من التعفف (2:273) نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے۔ ولکنی ارکم قوما تجھلون۔ بلکہ میں دیکھتا ہوں کہ تم ایسے لوگ ہو کہ جہالت کئے جا رہے ہو۔
Top