Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 32
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَمْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١۫ فَكَیْفَ كَانَ عِقَابِ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : مذاق اڑایا گیا بِرُسُلٍ : رسولوں کا مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَمْلَيْتُ : تو میں نے ڈھیل دی لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے ان کی پکڑ کی فَكَيْفَ : سو کیسا كَانَ : تھا عِقَابِ : میرا بدلہ
اور تم سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں تو ہم نے کافروں کو مہلت دی پھر پکڑ لیا۔ سو (دیکھ لو کہ) ہمارا عذاب کیسا تھا ؟
(13:32) استھزیٔ۔ ماضی مجہول واحد مذکر غائب۔ اس سے ٹھٹھا کیا گیا۔ استھزاء (استفعال) مصدر۔ املیت۔ ماضی واحد متکلم ۔ میں نے ڈھیل دی۔ املاء (افعال) الاملاء کے معنی ڈھیل دینے کے ہیں۔ اسی سے ملاوۃ من الدھر یا ملی من الدھر کا محاورہ ہے جس کے معنی عرصہ دراز کے ہیں قرآن پاک میں ہے واھجرنی ملیا (49:46) اور تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہوجا۔ عقاب۔ ای عقابی ۔ میری سزا۔ میرا سزا دینا۔ مضاف۔ مضاف الیہ۔
Top