Madarik-ut-Tanzil - Ar-Ra'd : 32
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَمْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١۫ فَكَیْفَ كَانَ عِقَابِ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : مذاق اڑایا گیا بِرُسُلٍ : رسولوں کا مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَمْلَيْتُ : تو میں نے ڈھیل دی لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے ان کی پکڑ کی فَكَيْفَ : سو کیسا كَانَ : تھا عِقَابِ : میرا بدلہ
اور تم سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں تو ہم نے کافروں کو مہلت دی پھر پکڑ لیا۔ سو (دیکھ لو کہ) ہمارا عذاب کیسا تھا ؟
تسلی رسول ﷺ : 32: وَلَقَدِ اسْتُہْزِیَٔ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِکَ فَاَ مْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا (تحقیق آپ سے پہلے رسولوں کے ساتھ استہزاء کیا گیا پھر میں نے کافروں کو ڈھیل دی) الاملاء۔ مہلت دینا ایک مدت کیلئے امن وامان میں چھوڑ دینا۔ ثُمَّ اَخَذْ تُھُمْ فَکَیْفَ کَانَ عِقَابِ (پھر میں نے انکو پکڑا پس میری سزا کیسی رہی) یہ کفار مکہ کو وعید ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے بطور استہزاء آئے روز جو نشانات مانگتے تھے اسکا جواب اور آپ ﷺ کو تسلی دی۔
Top