Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 15
وَ اَلْقٰى فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِكُمْ وَ اَنْهٰرًا وَّ سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙ
وَاَلْقٰى : اور ڈالے (رکھے) فِي الْاَرْضِ : زمین میں۔ پر رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ : کہ جھک نہ پڑے بِكُمْ : تمہیں لے کر وَاَنْهٰرًا : اور نہریں دریا وَّسُبُلًا : اور راستے لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : راہ پاؤ
اور اسی نے زمین پر پہاڑ (بناکر) رکھ دیئے کہ تم کو لے کر کہیں جھک نہ جائے اور نہریں اور ستے بنادیئے تاکہ ایک مقام سے دوسرے مقام تک (آسانی سے) جا سکو۔
(16:15) القی۔ القاء (افعال) سے ماضی واحد مذکر غائب۔ اس نے ڈالا۔ رواسی ۔ رسو۔ مصدر رسا الشیٔ (باب نصر) کے معنی کسی چیز کے کسی جگہ پر ٹھہرنے اور استوار ہونے کے ہیں۔ مثلاً قرآن مجید میں ہے وقدور رسیت (34:13) اور بڑی بھاری دیگیں جو ایک جگہ پر جمی رہیں۔ اونچے اونچے پہاڑوں کو بوجہ ان کے اثبات اور استواری کے رواسی کہا گیا ہے۔ لہٰذا رواسی بمعنی اونچے اونچے پہاڑ۔ بندرگاہ کو مرسی (اسم ظرف مکان) اس واسطے کہتے ہیں کہ یہاں بھی جہاز اور کشتیاں آکر ٹھہر جاتی ہیں۔ رواسی راسیۃ کی جمع ہے۔ پہاڑ۔ تمید۔ ماد یمید مید (باب ضرب) سے مضارع واحد مؤنث غائب۔ وہ ہلتی ہے وہ جھکتی ہے۔ ان تمید بکم ای لئلا تمیدبکم کہ وہ تم کو لے کر نہ ڈگمگائے نہ ڈولے (یہ زمین کی اضطراری واضطرابی حرکت مراد ہے) ۔ انھرا۔ کا عطف رواسی پر ہے اور سبلا کا عطف انھارا پر ہے۔
Top