Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 19
وَ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَنْ عِنْدَهٗ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَۚ
وَ لَهٗ : اور اسی کے لیے مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین میں وَ مَنْ : اور جو عِنْدَهٗ : اس کے پاس لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : وہ تکبر (سرکشی) نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَ : اور لَا يَسْتَحْسِرُوْنَ : نہ وہ تھکتے ہیں
اور جو لوگ آسمانوں میں اور زمین میں ہیں سب اسی کے (مملوک اور اسی کے مال) ہیں۔ اور جو (فرشتے) اس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ کتراتے ہیں اور نہ اکتاتے ہیں
(21:19) ومن عندہ۔ وہم الملئکۃ مطلقا علیہم السلام۔ لفظی ترجمہ :۔ اور جو اس کے نزدیک ہیں اور اس سے مراد فرشتے ہیں۔ لا یستکبرون عن عبادتہ۔ لا یستکبرون۔ مضارع منفی جمع مذکر غائب۔ وہ تکبر نہیں کرتے۔ یعنی اس کی بندگی سے سرتابی نہیں کرتے۔ لا یستحسرون۔ مضارع منفی جمع مذکر غائب استحسار (استفعال) مصدر وہ نہیں تھکتے ہیں۔ الحسر۔ (باب ضرب ونصر) کے معنی کسی چیز کو ننگا کرنے اور اس سے پردہ اٹھانے کے ہیں۔ ناقۃ حسیر۔ تھکی ہوئی اور کمزور اونٹنی جس کا گوشت اور قوت زائل ہوگئی ہو۔ الحاسرو المحسور۔ تھکا ہوا۔ عاجز ۔ درماندہ۔ کیونکہ اس کے قوی ظاہر ہوجاتے ہیں ! الحسر اس تصور کے پیش نظر کہ اس نے خود اپنے قوی کو ننگا کردیا۔ اور المحسور اس تصور پر کہ درماندگی نے اس کے قوی کو ننگا کردیا۔ حسیر۔ حاسر۔ محسور۔ تینوں ہم معنی ہیں۔ قرآن مجید میں ہے۔ ینقلب الیک البصر خاسئا وھو حسیر (67:4) تو نظر (ہر بار) تیرے پاس ناکام اور تھک کر لوٹ آئے گی۔ اور اسی سے الحسرۃ (حسرت) ہے فرط غم سے قوی کا ننگا ہوجانا درماندہ ہوجانا۔
Top