Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 19
وَ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَنْ عِنْدَهٗ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَۚ
وَ لَهٗ : اور اسی کے لیے مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین میں وَ مَنْ : اور جو عِنْدَهٗ : اس کے پاس لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : وہ تکبر (سرکشی) نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَ : اور لَا يَسْتَحْسِرُوْنَ : نہ وہ تھکتے ہیں
اور اسی کا ہے جو کوئی ہے آسمان اور زمین میں اور جو اس کے نزدیک رہتے ہیں سرکشی نہیں کرتے اس کی عبادت سے اور نہیں کرتے کاہلی15
15:۔ یہ دوسری عقلی دلیل ہے۔ زمین و آسمان اور ساری کائنات کا مالک بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ ہر چیز اسی کے قبضہ و تصرف میں ہے۔ ” وَ مِنْ عِنْدَهٗ “ سے فرشتے مراد ہیں۔ فرشتے جن کو مشرکین خدا کے یہاں اپنے شفیع سمجھتے ہیں۔ ان کی بندگی، بیچارگی اور عاجزی کا یہ عالم ہے کہ وہ ہر وقت اللہ کی عبادت و اطاعت میں لگے رہتے ہیں اور دن رات اللہ کی حمد و ثنا اور اس کی تسبیح و تقدیس میں مصروف ہیں۔ وہ نہ تھکتے ہیں نہ سستی کرتے ہیں۔ بھلا جو خود خدا کے سامنے اس قدر عاجز اور اس کے احکام کے پابند ہیں وہ کس طرح اس کی اجازت کے بغیر زبان شفاعت کھول سکتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے تصرف و اختیار میں کیونکر دخیل ہونے کی جرات کرسکتے ہیں ای ولہ تعالیٰ خاصۃ جمیع المخلوقات خلقا وملکا و تدبیرا وتصرفا واحیاء واماتۃ و تعذیبا واثابۃ من غیر ان کون لاحد فی ذلک دخل ما استقلالا واستتباعا الخ (روح ج 17 ص 20) ۔
Top