Ahsan-ul-Bayan - Al-Muminoon : 41
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً١ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آپکڑا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ بِالْحَقِّ : (وعدہ) حق کے مطابق فَجَعَلْنٰهُمْ : سو ہم نے انہیں کردیا غُثَآءً : خس و خاشاک فَبُعْدًا : دوری (مار) لِّلْقَوْمِ : قوم کے لیے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
تو ان کو وعدہ برحق کے مطابق زور کی آواز نے آپکڑا تو ہم نے ان کو کوڑا کر ڈالا پس ظالم لوگوں پر لعنت ہے
(23:41) الصیحۃ۔ دراصل صحیح کے معنی آواز پھاڑنا کے ہیں۔ لکڑی چرنے یا کپڑے پھٹنے سے جو زور کے جھراٹے کی آواز پیدا ہوتی ہے اس آواز کے نکلنے کو الصیاح کہتے ہیں۔ اس سے صیحۃ ہے بلند آواز، چیخ۔ پھر چیخ چونکہ گھبراہٹ کا باعث ہوتی ہے اس لئے صیحۃ بمعنی گھبراہٹ یا عذاب بھی استعمال ہوتا ہے۔ الصیحۃ بمعنی چیخ۔ کڑک۔ ہولناک آواز۔ چنگھاڑ ہے۔ یہ صاح یصیح (ضرب) کا مصدر ہے اور حاصل مصدر کے معنی میں بھی آتا ہے۔ صیحۃ صور (نرسنگھے) میں پھونکنے کی آواز کو بھی کہتے ہیں۔ صحیح مادہ۔ بالحق۔ یہ اخذتہم سے متعلق ہے یعنی وعدہ برحق کے موافق (چنگھاڑنے انہیں آلیا) ۔ غثائ۔ ہانڈی کی جھاگ اور اس کوڑا کرکٹ کو کہتے ہیں جسے سیلاب بہا کر لاتا ہے اور یہ اس چیز کے لئے ضرب المثل ہے جسے (بوجہ بیکارہونے کے ) ضائع ہونے دیا جائے اور اس کی کچھ بھی پرواہ نہ کی جائے۔ غثا یغثوا غثو وغصو (نصر) الوادی۔ نالے میں غثائ۔ یعنی کوڑا کرکٹ کا زیادہ ہونا۔ غثو مادہ۔ غثا یغثی غثیان (باب ضرب) سے بمعنی خبث نفس کے لئے آتا ہے۔ غثت نفسہ اس کی طبیعت خراب ہوگئی یا محاورہ کے طور پر اس کی نیت بد ہوگئی۔ بعدا۔ فعل مقدر کا مصدر ہونے کی وجہ سے منصوب ہے ای بعد وابعدا من رحمۃ اللہ تعالی۔ اللہ کی رحمت سے دور ہوگئے۔ بعدا عربی محاورہ میں اسی موقع پر آتا ہے۔ جسے اردو میں ” خدا کی مار “ کہتے ہیں۔
Top