Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 53
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ١ؕ وَ لَوْ لَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَآءَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَیَاْتِیَنَّهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ آپ سے جلدی کرتے ہیں بِالْعَذَابِ ۭ : عذاب کی وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَجَلٌ : میعاد مُّسَمًّى : مقرر لَّجَآءَهُمُ : تو آچکا ہوتا ان پر الْعَذَابُ ۭ : عذاب وَلَيَاْتِيَنَّهُمْ : اور ضرور ان پر آئے گا بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خبر نہ ہوگی
اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اگر ایک وقت مقرر نہ (ہو چکا) ہوتا تو ان پر عذاب آ بھی گیا ہوتا اور وہ (کسی وقت میں) ان پر ضرور ناگہاں آ کر رہے گا اور ان کو معلوم بھی نہ ہوگا
(29:53) یستعجلونک۔ یستعجلون مضارع جمع مذکر غائب استعجال (استفعال) مصدر وہ جلدی مانگتے ہیں ۔ وہ تعجیل چاہتے ہیں (ضمیر فاعل قریش کے لئے ہے۔ عجلت مادہی۔ ک ضمیر واحد مذکر حاضر۔ تجھ سے۔ خطاب نبی کریم ﷺ سے ہے۔ اجل مسمی۔ موصوف وصفت اجل مدت مقررہ۔ مسمی اسم مفعول واحد مذکر تسمیۃ مصدر (باب تفعیل) بمعنی نام رکھنا۔ نام لینا۔ (اس سے کسی چیز کی تعین ہوجاتی ہے۔ اجل مسمی مدت مقررہ۔ تعیین شدہ ۔ میعاد۔ یہاں اجل مسمی سے مراد قیامت ہے۔ یا یوم بدر۔ لجاء ہم العذاب۔ (تو) ان پر عذاب ضرور آچکا ہوتا۔ جملہ جواب شرط میں ہے لام لو کے جواب میں جملہ جزائیہ پر آیا ہے۔ ولیأتینھم۔ یہ جملہ مستانفہ ہے ۔ لام تاکید کا ہے۔ یاتین مضارع تاکید بانون ثقیلہ ہے۔ صیغہ واحد مذکر غائب ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ وہ ضرور (اپنے وقت پر) ان پر آئے گا۔ بغتۃ۔ اچانک ۔ یک دم۔ دفعۃ۔ یکایک۔ بغۃ مصدر۔ بغت یبغت بغۃ وبغتۃ کسی چیز کا یک بارگی ایسی جگہ سے ظاہر ہونا جہاں سے اس کا ظہور کا گمان تک بھی نہ ہو۔ لا یشعرون۔ مضارع منفی جمع مذکر غائب، وہ خبر بھی نہ رکھتے ہوں گے ! ان کو خبر تک نہ ہوگی۔ شعور مصدر (باب نصر)
Top