Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 105
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو تَفَرَّقُوْا : متفرق ہوگئے وَاخْتَلَفُوْا : اور باہم اختلاف کرنے لگے مِنْ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ جَآءَھُمُ : ان کے پاس آگئے الْبَيِّنٰتُ : واضح حکم وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْم : بڑا
اور ان لوگوں کی طرف مت ہوجانا جنہوں نے بعد اس کے کہ انہیں شواہد پہنچ چکے تھے باہم تفریق کرلی اور مختلف ہوگئے، 221 ۔ عذاب عظیم انہی کو تو ہوتا ہے
221 ۔ (توحید، رسالت، وحی، جزاوسزا وغیرہ اصولی وبنیادی عقائد کے باب میں) (آیت) ” کالذین “۔ مراد سابق اہل کتاب، یہود ونصاری ہیں۔ یعنی الیھود والنصاری فی قول جمھور المفسرین (قرطبی) (آیت) ” تفرقوا واختلفوا “۔ یعنی از راہ نفسانیت وشرارت وحدت دینی کو پارہ پارہ کردیا اور اپنے الگ الگ مذہب گڑھ لیے۔ مسائل وجزئیات احکام میں اختلاف جو اخلاص نیت کے ساتھ اجتہاد کی بنا پر ہو، وہ اسلام میں ہرگز ممنوع نہیں، بلکہ وہ تو امت کے حق میں عین رحمت ہے، اختلاف مذاق وطبیعت کی بنا پر کسی مسلک میں آسانی معلوم ہوتی ہے اور کسی کو کسی میں (آیت) ” البینت “۔ اس کے تحت میں احکام، دلائل، معجزات سب آگئے۔
Top