Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 47
وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا
وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں (جمع) بِاَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ (کی طرف) سے فَضْلًا : فضل كَبِيْرًا : بڑا
اور مومنوں کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لئے خدا کی طرف سے بڑا فضل ہے
(33:47) وبشر المؤمنین وائو عاطفہ ہے اس جملہ کا عطف جملہ مقدرہ پر ہے ای فراقب احوال امتک (اپنی امت کے احوال کی نگہداشت فرمائیے۔ اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری سنائیے) ۔ ان لہم من اللہ فضلا کبیرا۔ فضلا کبیرا موصوف وصفت مل کر اسم ان لہم خبر من اللہ خبر کا متعلق ۔ ان اپنے اسم اور خبر دونوں سے مل کر ب تاویل مفرد مصدر ہے۔ ترجمہ ہوگا : اور آپ مومنوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل کبیر کی بشارت دیجئے۔ مثال :۔ لتعلموا ان اللہ علی شیء قدیر (65: 1 2) تاکہ تم کو ہر شی پر اللہ تعالیٰ کی قدرت کا علم ہوجائے۔ یا ذلک لتعلموا ان اللہ یعلم ما فی السموت وما فی الارض (5:97) یہ اس لئے کہ زمین و آسمان میں ہر شے کے متعلق اللہ تعالیٰ کے علم کا تم کو یقین ہوجائے۔ یا بلغنی ان زیدا قائم۔ مجھ کو زید کے قیام کی خبر پہنچی۔ فضلا کبیرا۔ بہت بڑا فضل۔ اس کی تعریف اور جگہ یوں کی گئی ہے۔ والذین امنوا وعملوا الصلحت فی روضت الجنت لہم ما یشاء ون عند ربہم ذلک ھو الفضل الکبیر۔ (42:22) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ بہشتوں کے باغوں میں ہوں گے اور جس چیز کو بھی چاہیں گے ان کے پروردگار کے پاس انہیں ملے گی۔ بس یہی تو فضل کبیر ہے (بہت بڑا انعام)
Top