Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 48
وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ دَعْ اَذٰىهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَلَا تُطِعِ : اور کہا نہ مانیں الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافق (جمع) وَدَعْ : اور خیال نہ کریں اَذٰىهُمْ : ان کا ایذا دینا وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کریں عَلَي اللّٰهِ ۭ : اللہ پر وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ ان کے تکلیف دینے پر نظر کرنا اور خدا پر بھروسہ رکھنا اور خدا ہی کارساز کافی ہے
(33:48) لا تطع فعل نہی۔ واحد مذکر حاضر۔ تو اطاعت نہ کر، تو کہنا نہ مان۔ اطاعۃ مصدر ۔ دع۔ فعل امر واحد حاضر۔ تو چھوڑ دے۔ ودع مصدر۔ (مثال واوی) ۔ اذلہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کا ستانا۔ ان کی ضرر رسانی۔ اذی ہر ضرر یا ایذا جو کسی جاندار کی روح یا جسم کو پہنچے خواہ وہ ضرر دنیوی ہو یا اخروی۔ قرآن مجید میں ہے لا تبطلوا صدقتکم بالمن والاذی (2:264) اپنے صدقوں کو احسان (جتا کر) اور اذیت (پہنچا کر) باطل نہ کرو۔ کفی۔ ماضی واحد مذکر غائب (باب ضرب) کفایۃ مصدر۔ وہ کافی ہے۔ نیز ملاحظہ ہو (33:39) مذکورہ بالا۔ وکیلا۔ وکل سے صفت مشبہ ہے منصوب بوجہ تمیز کے ہے۔ وکفی باللہ وکیلا اور اللہ کافی ہے اذروئے کارساز ہونے کے۔ بطور کا رساز اللہ ہی کافی ہے۔
Top