Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 75
وَ تَرَى الْمَلٰٓئِكَةَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ١ۚ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ قِیْلَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
وَتَرَى : اور آپ دیکھیں گے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے حَآفِّيْنَ : حلقہ باندھے مِنْ : سے حَوْلِ الْعَرْشِ : عرش کے گرد يُسَبِّحُوْنَ : پاکیزگی بیان کرتے ہوئے بِحَمْدِ : تعریف کے ساتھ رَبِّهِمْ ۚ : اپنا رب وَقُضِيَ : اور فیصلہ کردیا جائے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان (جمع)
تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش کے گرد گھیرا باندھے ہوئے ہیں (اور) اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کر رہے ہیں اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ ہر طرح کی تعریف خدا ہی کو سزاوار ہے جو سارے جہان کا مالک ہے
(39:75) حافین من حول العرش : حافین اسم فاعل جمع مذکر حف یحف وحف یحف (نصر ، ضرب) حف وحفاف گھیرنا الحف کے معنی کسی چیز کو حافتین یعنی دونوں جانب سے گھیرنے یا احاط کرلینے کے ہیں جیسے قرآن مجید میں ہے وحففناہما بنخل (18:32) اور ہم نے ان دونوں کے گرداگرد کھجوروں کے درخت لگا دئیے تھے۔ حافین گرداگرد گھیرنے والے۔ گھیرے ہوئے۔ حلقہ بنائے ہوئے الملئکۃ سے حال ہے۔ حول العرش مضاف مضاف الیہ عرش کے گرد۔ حال یحول (نصر) سے مصدر ہے۔ یسبحون بحمد ربھم۔ اپنے رب کی حمد اور پاکی بیان کرتے ہوئے ۔ جملہ حالیہ ہے۔ فرشتوں کی یہ تسبیح، تسبیح عبادت نہ ہوگی۔ عبادت کا حکم تو اس وقت ساقط ہوچکا ہوگا۔ بلکہ یہ تسبیح تلذذ ہوگی فرشتے اس تسبیح سے لذت افروز ہوں گے (تفسیر مظہری) قضی ماضی مجہول واحد مذکر غائب ماضی بمعنی مستقبل۔ فیصلہ کردیا جائے گا۔ یا فیصلہ کردیا گیا ہوگا۔ بینھم : ای بین العباد کلہم بادخال بعضھم الجنۃ وبعضھم النار۔ یعنی تمام مخلوق کے درمیان بعض کو جنت میں اور بعض کو دوزخ میں داخل کرنے کا حکم دیا جائے گا۔ بالحق انصاف کے ساتھ۔ وقیل الحمد للّٰہ رب العالمین۔ اور کہا جائے گا سب تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جو رب العالمین ہے۔ یہ جملہ کہنے والا کون ہوگا ؟ (1) جب اللہ کا وعدہ پورا ہوجائے گا اور مومن بہشت میں چلے جائیں گے تو بطور شکر الحمدللّٰہ رب العلمین کہیں گے۔ (2) کائنات کی ہر چیز اپنے خالق ومالک کریم و رحیم پروردگار کی حمد کریگی (ابن کثیر) (3) جب اللہ اپنے دوستوں کو جنت میں اور دشمنوں کو دوزخ میں داخل کر دے گا تو ملائکہ بطور شکر یہ جملہ کہیں گے۔
Top