Ruh-ul-Quran - Az-Zumar : 75
وَ تَرَى الْمَلٰٓئِكَةَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ١ۚ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ قِیْلَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
وَتَرَى : اور آپ دیکھیں گے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے حَآفِّيْنَ : حلقہ باندھے مِنْ : سے حَوْلِ الْعَرْشِ : عرش کے گرد يُسَبِّحُوْنَ : پاکیزگی بیان کرتے ہوئے بِحَمْدِ : تعریف کے ساتھ رَبِّهِمْ ۚ : اپنا رب وَقُضِيَ : اور فیصلہ کردیا جائے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان (جمع)
اور تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش الٰہی کے گرد حلقہ بنائے ہوئے ہیں، اپنے رب کی تسبیح اس کی حمد کے ساتھ کرتے ہوئے، اور لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ سب خوبی اللہ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے
وَتَرَی الْمَلٰٓئِکَۃَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِرَبِّہِمْ ج وَقُضِیَ بَیْنَھُمْ بِالْحَقِّ وَقِیْلَ الْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ (الزمر : 75) (اور تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش الٰہی کے گرد حلقہ بنائے ہوئے ہیں، اپنے رب کی تسبیح اس کی حمد کے ساتھ کرتے ہوئے، اور لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ سب خوبی اللہ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے۔ ) حاملینِ عرش کا حال جب جزاء و سزا کا عمل جاری ہوگا، اصحابِ ایمان و عمل اور اصحابِ تقویٰ کو جنت میں پہنچا دیا جائے گا اور اہل کفر کو جہنم کی نذر کیا جارہا ہوگا تو تم فرشتوں کو دیکھو گے جو ڈرے سہمے ہوئے، لرزاں و ترساں عرش الٰہی کے گرد حلقہ بنائے کھڑے اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید میں مصروف ہوں گے۔ اور یہ وہ فرشتے ہیں جنھیں حاملینِ عرش کہا جاتا ہے۔ جو بعض روایات کے مطابق اس وقت بھی زندہ رکھے جائیں گے جب نفخہِ اولیٰمیں سب مخلوق موت کی نیند سو جائے گی۔ لیکن قیامت کی ہولناکی سے متأثر ہو کر انھیں اس بات کا ہوش نہ ہوگا کہ وہ آگے بڑھ کر کسی کی سفارش کرسکیں۔ رہے عام فرشتے جو ان کے مقابلے میں مقام و مرتبہ کے اعتبار سے بہت چھوٹے ہیں ان کے بارے میں مشرکینِ عرب کا یہ خیال کہ وہ قیامت کے دن ان کی سفارش کریں گے اور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے انھیں بچا لیں گے اس کی کیا حیثیت ہوسکتی ہے۔ اس وقت تو ہر ایک کو اپنی پڑی ہوگی وہ دوسرے کسی کے کیا کام آئے گا۔ اس کے بعد فرمایا کہ قیامت میں تمام لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک انصاف اور حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا۔ جو جس صلے اور معاوضے کا اہل ہوگا اسے دے دیا جائے گا۔ نہ اہل جنت کے مراتب میں کمی کی جائے گی اور نہ اہل جہنم پر ظلم ہوگا۔ یہ سب کچھ انصاف اور عدل کے مطابق ہوگا، کسی کی مداخلت اور سفارش کام نہیں آئے گی اور نہ کوئی مداخلت کی جرأ ت کرسکے گا۔ جب ہر طرف انصاف اور عدل کا پھریرا لہرائے گا اور ہر طرف عدل کی روشنی پھیلے گی اور ہر کوئی بچشمِ سر اللہ تعالیٰ کے انصاف کو بروئے کار آتا دیکھے گا تو پکار اٹھے گا کہ ہر طرح کی تعریف اور شکر کا سزاوار وہ اللہ ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے۔ اس لیے کہ جو چیز ہمیشہ مشکل رہی ہے اور اس کا اشکال انسان کے دل و دماغ کا حصہ بن چکا ہے وہ مکمل طور پر عدل کا نافذ ہونا ہے اور نیک و بد کے فرق و امتیاز کا قائم ہونا ہے۔ جب قیامت کے دن پوری طرح اس عدل کا ظہور ہوگا اور ہر طرف اللہ تعالیٰ کی رحمت چھا رہی ہوگی تو یقینا میدانِ حشر کے ہر گوشے سے اللہ تعالیٰ کی حمد کا ترانہ بلند ہوگا۔
Top