Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 75
وَ تَرَى الْمَلٰٓئِكَةَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ١ۚ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ قِیْلَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
وَتَرَى : اور آپ دیکھیں گے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے حَآفِّيْنَ : حلقہ باندھے مِنْ : سے حَوْلِ الْعَرْشِ : عرش کے گرد يُسَبِّحُوْنَ : پاکیزگی بیان کرتے ہوئے بِحَمْدِ : تعریف کے ساتھ رَبِّهِمْ ۚ : اپنا رب وَقُضِيَ : اور فیصلہ کردیا جائے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان (جمع)
اور اے پیغمبر آپ فرشتوں کو دیکھیں گے کہ عرش کے چاروں طرف حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی حمدوثناء کے ساتھ تسبیح کررہے ہوں گے اور تمام مخلوق کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ سب خوبیاں اللہ تعالیٰ کو زیبا ہیں جو تمام عالموں کا رب ہے۔
(75) اور اے پیغمبر اپنے فرشتوں کو دیکھیں گے کہ عرش کے چاروہ طرف حلقہ باندھے ہوئے اپنے پروردگار کی حمدوثناء کے ساتھ پاکی بیان کررہے ہوں گے اور تم مخلوق کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیاجائے گا اور کہا جائے گا سب تعریفیں اور سب خوبیاں اللہ تعالیٰ ہی کو زیبا ہیں جو تمام عالموں کا مالک اور پروردگار ہے۔ شاید نزول اجلال کی کیفیت مذکور ہے کیونکہ اس وقت تمام مخلوق کے مابین فیصلہ ہوگا۔ بعض حضرات نے فرمایا یہ ملا۔ اعلیٰ یعنی فرشتوں کے باہمی بحث ومباحثے کے فیصلے کی طرف اشارہ ہے مخلوق کے فیصلے کے وقت شاید لوگ کہیں گے۔ الحمد اللہ رب العلمین یا ملائکہ کی بات پر کوئی فیصلہ صادر ہوتا ہے تو اس پر کہا جاتا ہے الحمدللہ رب العٰلمین یہاں قیام ینظرون فرمایا اور سورة یسین میں الی ربھم ینسلون فرمایا۔ شاید پہلے حیرت زدہ ہوکر کھڑے رہیں گے اس کے بعد جب معلوم ہوجائے گا کہ یہ میدان حشر ہے تو حساب کے موقف کی جانب چل پڑیں گے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں فرشتوں میں فیصلہ یہ کہ ہر ایک اپنے قاعدے پر ایک تدبیر بولتا ہے پھر اللہ تعالیٰ ایک کی بات جاری کرتا ہے وہی ہوتی ہے حکمت کے موافق یہ ماجرا اب بھی ہے اور قیامت میں بھی۔ تم سورة زمر
Top