Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 43
اِنَّ الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ۙ اِنْ فِیْ صُدُوْرِهِمْ اِلَّا كِبْرٌ مَّا هُمْ بِبَالِغِیْهِ١ۚ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُجَادِلُوْنَ : جھگڑتے ہیں فِيْٓ : میں اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات بِغَيْرِ : بغیر سُلْطٰنٍ : کسی سند اَتٰىهُمْ ۙ : ان کے پاس آئی ہو اِنْ : نہیں فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے (دل) اِلَّا : سوائے كِبْرٌ : تکبر مَّا هُمْ : نہیں وہ بِبَالِغِيْهِ ۚ : اس تک پہنچنے والے فَاسْتَعِذْ : پس آپ پناہ چاہیں بِاللّٰهِ ۭ : اللہ کی اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ السَّمِيْعُ : وہی سننے والا الْبَصِيْرُ : دیکھنے والا
جو لوگ بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں ان کے دلوں میں اور کچھ نہیں (ارادہ) عظمت ہے اور وہ اس کو پہنچنے والے نہیں تو خدا کی پناہ مانگو بیشک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے
(40:56) ان الذین ۔۔ اتھم : ملاحظہ ہو 40:35 متذکرہ الصدر۔ ان فی صدورھم میں ان نافیہ ہے۔ کبر۔ اسم مصدر۔ غرور، باوجود بڑا نہ ہونے کے اپنے کو بڑا سمجھنا۔ ما ہم ببالغیہ : ما نافیہ ہے ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع الذین یجادلون ہے۔ بالغی اسم فاعل واحد مذکر کا صیغہ ہے۔ بلغ یبلغ (باب نصر) بلوغ مصدر سے۔ مضاف ہ ضمیر واحد مذکر غائب مضاف الیہ۔ اس کا مرجع کبر ہے۔ بوجہ اضافت نون حذف ہوگیا۔ جس تک وہ کبھی پہنچنے والے ہی نہیں ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ان کے دلوں میں تکبر ہے اور رسول کریم ﷺ پر غالب آنے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن وہ بڑائی تک کبھی بھی پہنچ نہیں سکیں گے۔ فاستعذ باللّٰہ : پس آپ (ان کی شرارتوں سے) اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے۔ العوذ : (باب نصر) کے معنی ہیں کسی کی پناہ لینا اور اس سے چمٹے رہنا۔ العوذۃ اصل میں ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ سے کسی چیز سے بچاؤ حاصل کیا جائے۔ اسی سے تعویذ (باب تفعیل) ہے۔ استعذ اصل میں استعوذ تھا۔ واؤ کا کسرہ ما قبل کو دیا اور واؤ حذف کردی۔ استعذ ہوگیا۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ استعاذۃ مصدر جس کے معنی پناہ مانگنا کے ہیں۔ تو پناہ مانگ۔
Top