Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 36
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ
وَمَنْ : اور جو يَّعْشُ : غفلت برتتا ہے۔ اندھا بنتا ہے عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے ذکر سے نُقَيِّضْ : ہم مقرر کردیتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے شَيْطٰنًا : ایک شیطان فَهُوَ لَهٗ : تو وہ اس کا قَرِيْنٌ : دوست ہوجاتا ہے
اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کرلے (یعنی تغافل کرے) ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہوجاتا ہے۔
(43:36) ومن یعش واؤ عاطفہ اور من شرطیہ ہے اگلا جملہ نقیض ۔۔ جواب شرط ہے۔ یعش مضارع واحد مذکر غائب عشو (باب نصر) مصدر۔ یعش اصل میں یعشو تھا۔ بوجہ جواب شرط واؤ ساقط ہوگیا۔ اس کے اصل معنی رات میں کہیں جانے کا قصد کرنے کے ہیں تو سیع استعمال کے بعد ہر قاصد کو عاشی کہا جانے لگا۔ عشو مصدر کے معنی کمزور نظر سے دیکھنا کے بھی ہیں اور رتوندی۔ تاریکی جو آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے۔ اسے العشاء کہتے ہیں۔ رجل اعشی جسے رتوندی کی بیماری ہو۔ مثل مشہور ہے ھو یخبط خبط عشواء وہ اندھی اونٹنی کی طرح ہاتھ پاؤں مارتا ہے یعنی بلا سوچے سمجھے معاملات سرانجام دیتا ہے۔ مختلف صلات کے ساتھ مختلف معانی دیتا ہے عشوت الیہ میں اس کی طرف مائل ہوگیا۔ عشوت عنہ میں نے اس سے منہ پھیرلیا۔ اس سے اعراض کیا۔ عشی عن۔ کسی چیز سے آنکھیں بند کر لیان۔ اندھا ہوجانا۔ آیت ہذا میں یہی معنی ہیں۔ ومن یعش عن ذکر الرحمن اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کرلے۔ (ع ش و، ع ش ی مادہ) نقیض : مضارع جمع متکلم ، نقیض (تفعیل) مصدر ق ی ض مادہ۔ ہم مقدر کرتے ہیں القیض کے معنی انڈے کے اوپر کے چھلکا کے ہیں اور چھلکا چونکہ اس کے باقی ماندہ اجزاء پر محیط اور مستولی ہوتا ہے لہٰذا اس سے قبض (فعل) کسی چیز پر غالب اور مستولی ہونے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے لام کے صلہ کے ساتھ بمعنی مقدر کرنے۔ مقرر کرنے سبب بنا دینے اور تخلیہ کردینے ، کے استعمال ہوتا ہے۔ مثلا اور جگہ قرآن مجید میں ہے وقیضنا لہم قرناء (41:25) اور ہم نے (شیطانوں کو) ان کا ساتھی مقرر کردیا تھا۔ آیت ہذا میں نقض لہ شیطانا (ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں) کے معنی ہیں کہ ہم اس سے الگ ہوجاتے ہیں تاکہ شیطان اس پر اس طرح سے مسلط ہوجائے جیسے انڈے کے اوپر چھلکا اپنے مافیہا پر مستولی رہتا ہے۔ فھولہ قرین۔ پس شیطان اس کا ساتی بن جاتا ہے اور اس سے الگ نہیں ہوتا۔ قرین۔ ساتھی ۔ ہم نشین۔
Top