Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 46
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ فَقَالَ اِنِّیْ رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور البتہ تحقیق بھیجا ہم نے مُوْسٰى : موسیٰ کو بِاٰيٰتِنَآ : ساتھ اپنی نشانیوں کے اِلٰى : طرف فِرْعَوْنَ : فرعون کے وَمَلَا۟ئِهٖ : اور اس کے سرداروں کے فَقَالَ : تو اس نے کہا اِنِّىْ رَسُوْلُ : بیشک میں رسول ہوں رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین کا
اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا میں اپنے پروردگار عالم کا بھیجا ہوا ہوں
(43:46) بایتنا : باء تعدیہ کا ہے ایتنا مضاف مضاف الیہ ۔ ہماری آیات۔ ہماری نشانیاں۔ یہاں نشانیوں سے مراد معجزات جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو خدا نے دے کر فرعون کے پاس بھیجا۔ وہ نشانیاں یہ تھیں۔ عصا۔ یدبیضاء وغیرہ۔ ملائہ مضاف مضاف الیہ۔ اس کے سردار ملأ اسم جمع ہے۔ ملأ اصل میں ملأ یملأ (باب فتح) کا مصدر ہے بمعنی بھر دینا کسی چیز کو کسی چیز سے۔ قوم کے سردار اور اہل الرائے اشخصاص اپنی خوبی اور ذاتی محاسن سے لوگوں کی خواہش کو بھر دیتے ہیں یا آنکھوں میں روشنی اور دلوں میں ہیبت بھر دیتے ہیں اسی لئے ان کو ملأ کہتے ہیں۔ م ل ء مادہ۔ فقال : ای قال موسیٰ لہم۔ رسول رب العلمین : رب العالمین مضاف مضاف الیہ مل کر مضاف رسول مضاف الیہ۔ رب العالمین کا فرستادہ۔
Top