Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 31
سَنَفْرُغُ لَكُمْ اَیُّهَ الثَّقَلٰنِۚ
سَنَفْرُغُ لَكُمْ : عنقریب ہم فارغ ہوجائیں گے تمہارے لیے اَيُّهَا الثَّقَلٰنِ : اے دو بوجھو
اے دونوں جماعتو ! ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں
(55:31) سنفرغ لکم : س مستقبل قریب کے لئے ہے نفرغ مضارع جمع متکلم فراغ (باب نصر) مصدر۔ ہم قصد کریں گے۔ ہم فارغ ہوں گے۔ ہم متوجہ ہوں گے۔ (حساب کی طرف) الفراغشغل کی ضد ہے۔ اور فروغا (باب نصر) مصدر بمعنی خالی ہونا ہے۔ فارغ خالی، قرآن مجید میں ہے ۔ فاصبح فؤاد ام موسیٰ فرغا (28:10) اور (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کا دل بےصبر ہوگیا۔ یعنی خوف کی وجہ سے گویا عقل سے خالی ہوچکا تھا۔ اور بعض نے فارغا کا معنی اس کی یاد کے سوا باقی چیزوں سے خالی ہونا بھی کئے ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں ہے : فاذا فرغت فانصب (94:7) جب تم (اور کاموں سے) فارغ ہوا کرو تو عبادت میں محنت کیا کرو۔ آیت ہذا کا مطلب ہے کہ :۔ (اے جن و انس) ہم عنقریب (اوقات مقررہ کے مطابق فارغ ہوکر اپنے وقت مقررہ پر تمہاری بازپرس کے لئے) متوجہ ہوا چاہتے ہیں۔ الثقلان : مادہ ثقل سے مشتق ہے ثقل کے معنی بوجھ کے ہیں۔ اور ثقل اس بوجھ کو کہتے ہیں جو سواری پر لدا ہوا ہو۔ سو ثقلان کا لفظی ترجمہ ہوگا : دو لدے ہوئے بوجھ ۔ دو بھاری چیزیں ۔ دو بوجھل خلقیتں (مراد جن و انسان) جن اور انسان کو ثقلان اس لئے کہا گیا ہے کہ یہ زمین پر بھاری بوجھ ہیں۔ (2) یا اس لئے کہ گراں قدر وگراں منزلت ہیں (3) یا اس لئے کہ یہی خود تکلیف ترعیہ سے گراں بار ہیں آیت کا ترجمہ ہوگا :۔ اے جن و انس ہم عنقریب ہی تمہارے (حساب و کتاب کے) فارغ (خالی ) ہوجاتے ہیں۔ (تفسیر مظہری) ۔ عنقریب ہم تم سے باز پرس کرنے کے لئے فارغ ہوئے جاتے ہیں۔ (مودودی)
Top