Anwar-ul-Bayan - At-Taghaabun : 12
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ١ۚ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاِنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ کی وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ : اور اطاعت کرو رسول کی فَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ : پھر اگر منہ موڑو تم فَاِنَّمَا : تو بیشک عَلٰي رَسُوْلِنَا : ہمارے رسول پر الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ : پہنچانا ہے کھلم کھلا
اور خدا کی اطاعت کرو اور اسکے رسول کی اطاعت کرو اگر تم منہ پھیر لو گے تو ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کھول کر پہنچا دینا ہے۔
(64:12) فان تولیتم : جملہ شرطیہ ہےسببیہ ہے (ایمان و اطاعت کے امر کا پہنچنا روگردانی کا سبب ہے۔ ان شرطہ ۔ بمعنی اگر۔ تولیتم ماضی جمع مذکر حاضر تولی (تفعل) مصدر۔ بمعنی منہ پھیرنا۔ پھرجانا۔ روگردانی کرنا۔ اگر تم نے منہ موڑا۔ اگر تم پھرگئے۔ فانما علی رسولنا البلاغ المبین۔جواب شرط کے لئے ہے اور سابقہ جملہ کا جواب شرط ہے۔ البلغ المبین۔ موصوف و صفت، البلغ پہنچا دینا۔ کافی ہونا۔ مصدر ہے اور قرآن مجید میں یہ لفظ بمعنی تبلیغ آیا ہے۔ المبین ابانۃ سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ بمعنی ظاہر کرنے والا۔ البلغ المبین۔ وہ تبلیغ جو تمام امور کو مفصل طور پر صاف صاف بیان کر دے۔ جملہ شرطیہ کے بعد جواب کی علت محذوف ہے۔ ای فلابأس علیہ۔ ترجمہ یوں ہوگا :۔ اگر تم نے (اللہ اور اللہ کے رسول کی اطاعت سے) روگردانی کی۔ تو اس کا (اللہ کے رسول پر) کوئی ضرر نہیں ۔ کیونکہ ہمارے رسول کے ذمہ تو صرف تبلیغ مبین تھی (جو وہ بطریق احسن فرض ادا کرچکے) ۔
Top