Anwar-ul-Bayan - At-Taghaabun : 13
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ تعالیٰ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ : نہیں کوئی الہ برحق مگر وہی وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر ہی فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ : پس چاہیے کہ توکل کریں مومن
خدا (جو معبود برحق ہے اس) کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو مومنوں کو چاہیے کہ خدا ہی پر بھروسا رکھیں
(64:13) اللہ لا الہ الا ھو : یہ جملہ حکم ایمان و اطاعت کی علت ہے۔ (اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کی اطاعت کرو اس لئے کہ) وہی اللہ ہے اس کے سوا قابل عبادت کوئی نہیں) ۔ فلیتوکل : امر کا صیغہ مذکر غائب توکل (تفعل) مصدر۔ پس چاہیے کہ بھروسہ کرے (یہاں جمع کے صیغہ کے معنی میں آیا ہے۔ پس چاہیے کہ بھروسہ کریں مومن لوگ۔ علی اللہ کا تعلق فلیتوکل المؤمنون سے ہے۔ تقدیم حصر کا فائدہ دیتی ہے۔ خاص اللہ پر ہی مومن لوگوں کو بھروسہ کرنا چاہے فائدہ : ترمذی اور حاکم نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا :۔ اہل مکہ میں سے کچھ مرد مسلمان ہوگئے اور انہوں نے ہجرت کرنے کا ارادہ کرلیا لیکن ان کے اہل و عیال نے ان کو مکہ چھوڑ کر مدینہ جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ ہم نے تمہارے مسلمان ہونے کا صبر کرلیا لیکن اب تمہاری جدائی ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔ بیوی بچوں کی اس التجاء کو انہوں نے مان لیا اور ہجرت کا ارادہ ترک کردیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top