Ashraf-ul-Hawashi - Hud : 29
وَ یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مَالًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ وَ مَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَ لٰكِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُوْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مَالًا : کچھ مال اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَمَآ اَنَا : اور نہیں میں بِطَارِدِ : ہانکنے والا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّلٰقُوْا : ملنے والے رَبِّهِمْ : اپنا رب وَلٰكِنِّيْٓ : اور لیکن میں اَرٰىكُمْ : دیکھتا ہوں تمہیں قَوْمًا : ایک قوم تَجْهَلُوْنَ : جہالت کرتے ہو
اور بھائیوں میں تم سے اس سمجھانے اور نصیحت کرنے پر کچھ روپیہ نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس اللہ ہی پر ہے اور میں ایمانداروں کو (اپنے پاس سے) نکال نہیں سکتا9 وہ آخرت ایک روز اپنے مالک سے ملنے والے ہیں10 اور میں تو سمجھتا ہوں کہ تم لوگ بیفائدہ جہاللت کرتے ہو11
9 ۔ جیسے تم چاہتے ہو کہ جن لوگوں نے میری پیروی اختیار کی ہے وہ چونکہ نچلے طبقے کے لوگ ہیں اس لئے انہیں اپنے پاس سے دھکے دے کر نکال دوں۔ یہ بھی اسی قسم کا مطالبہ تھا جو قریش کے سردار نبی ﷺ سے کیا کرتے تھے۔ (از شوکانی) ۔ 10 ۔ یعنی میں اگر ان کو ستائوں یا اپنی مجلس سے نکال دوں تو وہ اللہ تعالیٰ سے اپنا انصاف چاہیں گے اس کا میں کیا جواب دوں گا یا یہ کہ وہ لوگ تو اللہ کے ہاں عزت پالیں گے اور اس بارگاہ عالی میں ایمان و عمل کے باعث ان کو یار ملے گا۔ پھر تمہارے ذلیل سمجھنے سے کیا ہوتا ہے۔ یہ ان کے دوسرے اعتراض کا جواب ہے کہ آپ ﷺ (نوح علیہ السلام) کے مقبع ہمارے رذالے ہے۔ (رازی) ۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : کافروں نے مسلمانوں کو رذال ٹھہرایا اور چاہا کہ ان کو ہانک دو تو ہم تمہارے پاس بیٹھیں اور بات سنیں۔ سو فرمایا کہ دل کی بات اللہ تحقیق کرے گا جب اسے ملیں گے۔ میں اگر مسلمانوں کو ہانکوں تو اللہ سے کون چھڑوائے مجھ کو اور رذالا ٹھہرایا اس پر کہ وہ کسب کرتے تھے۔ کسب سے بہتر کمائی نہیں اس واسطے فرمایا کہ تم جاہل ہو۔ (کذافی الروح) ۔ 11 ۔ یعنی کسی بات کو بھی صحیح طور پر نہیں سمجھتے اور تمہاری نظر صرف ظواہر پر ہے اور انجام پر غور نہیں کرتے۔ (کبیر۔ روح) بھلا یہ بھی کوئی بات ہے کہ فلاں شخص نیچ قوم کا ہے اس لئے اسے اپنے پاس بیٹھنے نہ دو ؟ اللہ کے نزدیک اسی شخص کی عزت ہے جو ایماندار اور پرہیز گار ہے۔ بےایمان اور بدکار کتنے ہی شریف خاندان کا ہو اللہ کے نزدیک چوہڑے اور چمار سے بھی بدتر ہے۔ (وحیدی) ۔
Top