Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ahzaab : 73
لِّیُعَذِّبَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْمُشْرِكِیْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ وَ یَتُوْبَ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
لِّيُعَذِّبَ اللّٰهُ : تاکہ اللہ عذاب دے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق مردوں وَالْمُنٰفِقٰتِ : اور منافق عورتوں وَالْمُشْرِكِيْنَ : اور مشرک مردوں وَالْمُشْرِكٰتِ : اور مشرک عورتوں وَيَتُوْبَ : اور توبہ قبول کرے اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر۔ کی الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ ۭ : اور مومن عورتوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
(ادٓمی نے یہ امانت) اس لئے اٹھائی کہ اللہ آدمیوں میں سے جو منفاق مرد اور منفاق عورتیں اور مشرک مرد اور مشرک عورتیں نکلیں ان کو عذاب اور مسلمان مرد اور عورتوں پر مہربانی کرے (یا ان کے قصور معاف کرے) اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان بخشنے والا مہربان ہے3
3 یعنی انسان کے ظلموں کو بخشنے والا اور اس کی جہالت پر رحم کھانے والا ہے۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں اس ( یعنی امانت کے قبول کرنے) کا انجام یہ کہ منکروں کو قصور پر پکڑنا اور ماننے والوں کا قصور معاف کرنا، اب بھی یہی حکم ہے۔ کسی کی امانت کوئی جان بوجھ کر ضائع کرے تو بدلہ ہے اور بےاختیار ضائع ہو تو بدلہ نہیں ہے۔ ( موضح) ۔
Top