Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 96
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ١ۚ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں لَكُمْ : تمہارے آگے لِتَرْضَوْا : تاکہ تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنْ : سو اگر تَرْضَوْا : تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَرْضٰى : راضی نہیں ہوتا عَنِ : سے الْقَوْمِ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
قسمیں اس لئے کھائیں گے کہ تم ان سے راضی ہوجائو پھر اگر تم ان سے راضی بھی ہوجائو تو اللہ ان شریر بدکار لوگوں سے راضی نہیں ہوسکتا6
6 ۔ یعنی ان کے قسمیں کھانے اور حیلے کرنے کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ تم ان سے درگزر کرو اور چشم پوشی سے کام لو اور پھر یہ چاہتے ہیں کہ ان سے راضی بھی ہوجاؤ مگر اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوگا۔ اس میں اشارہ ہے کہ مسلمانون کے لیے کسی صورت بھی ان سے راضی ہونا جائز نہیں ہے (از کبیر) شاہ صاحب لکھتے ہیں، جس شخص کے حالات سے معلوم ہوتا ہو کہ وہ منافق ہے اس کی طرف سے تغافل تو جائز ہے مگر اس سے محبت اور دوستی روا نہیں۔ (از موضح)
Top