Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 96
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ١ۚ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں لَكُمْ : تمہارے آگے لِتَرْضَوْا : تاکہ تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنْ : سو اگر تَرْضَوْا : تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَرْضٰى : راضی نہیں ہوتا عَنِ : سے الْقَوْمِ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
وہ لوگ قسمیں کھائیں گے تمہارے سامنے تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ سو اگر تم راضی ہوگئے ان سے تو اللہ راضی نہیں ہوتا نافرمان لوگوں سے3
3 بڑی کوشش یہ ہے کہ مکروفریب اور کذب ودروغ سے مسلمانوں کو خوش کرلیں۔ فرض کیجئے اگر چکنی چپڑی باتوں سے مخلوق راضی ہوجائے تو کیا نفع پہنچ سکتا ہے جب کہ خدا ان سے راضی نہ ہو۔ خدا کے آگے تو کوئی چالاکی اور دغا بازی نہیں چل سکتی۔ گویا متنبہ فرما دیا کہ جس قوم سے خدا راضی نہ ہو، کوئی مومن قانت کیسے راضی ہوسکتا ہے۔ لہذا جھوٹی باتوں سے پیغمبر اور ان کے ساتھیوں کو خوش کرلینے کا خبط انہیں دماغوں سے نکال دینا چاہیے۔ اگر ان کے ساتھ تغافل و اعراض کا معاملہ کیا گیا ہے تو یہ اس کی دلیل نہیں کہ مسلمان ان سے خوش اور مطمئن ہیں۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " جس شخص کا حال معلوم ہو کہ منافق ہے اس کی طرف سے تغافل روا ہے لیکن دوستی اور محبت و یگانگت روا نہیں۔ "
Top