Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 96
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ١ۚ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں لَكُمْ : تمہارے آگے لِتَرْضَوْا : تاکہ تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنْ : سو اگر تَرْضَوْا : تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَرْضٰى : راضی نہیں ہوتا عَنِ : سے الْقَوْمِ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
یہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہوجائو پس اگر تم ان سے خوش ہو بھی گئے تو ان بدعہد لوگوں سے راضی ہونے والا نہیں۔
(یَحْلِفُوْنَ لَکُمْ لِتَرْضَوْا عَنْھُمْ ج فَاِنْ تَرْضَوْا عنَھُْمْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَرْضٰی عَنِ اْلقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ (التوبہ : 96) (یہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہوجاؤ پس اگر تم ان سے خوش ہو بھی گئے تو اللہ ان بد عہد لوگوں سے راضی ہونے والا نہیں۔ ) اس آیت کریمہ میں ایک قدم آگے بڑھ کر فرمایا جا رہا ہے کہ پہلے تو وہ تمہیں درگزر کرنے پر مائل کرینگے تاکہ تم ان کے اعمال پر انھیں کوئی سزا نہ دو اور اگر تم میں سے کچھ لوگوں نے تھوڑا سا بھی مروت کا سلوک کیا تو وہ قسمیں کھا کھا کر کوشش کریں گے کہ تمہیں کسی حد تک راضی کرلیں اور شریف آدمی کی یہ کمزوری ہوتی ہے کہ جب کوئی شخص بار بار عذر پیش کرتا ہے اور اپنی بےگناہی کا قسمیں کھا کھا کریقین دلاتا ہے تو بالآخر اس کی بات مان لیتا ہے منافقین چونکہ اس معاملے میں بڑے مشاق تھے اس لیے وہ خوب جانتے تھے کہ مسلمانوں کو کس طرح راضی کیا جاسکتا ہے اس لیے پروردگار نے صاف فرمایا کہ مسلمانوں اگر تم ان سے راضی بھی ہوجاؤ تو اللہ کبھی ان سے راضی نہیں ہوگا کیونکہ اس کے یہاں دل اور زبان کے فاصلے کو چھپایا نہیں جاسکتا وہ جانتا ہے کہ یہ لوگ نہ صرف جھوٹ بولتے ہیں بلکہ جھوٹی قسمیں بھی کھاتے ہیں ان کا حقیقی کردار ایک مومن کا نہیں بلکہ بد عہد اور بد اطوار آدمی کا کردار ہے۔
Top