Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 96
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ١ۚ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں لَكُمْ : تمہارے آگے لِتَرْضَوْا : تاکہ تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنْ : سو اگر تَرْضَوْا : تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَرْضٰى : راضی نہیں ہوتا عَنِ : سے الْقَوْمِ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
یہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ، سو اگر تم لوگ ان سے راضی ہو بھی جاؤ تو (کیا ہوا کہ) اللہ تو یقیناً راضی نہیں ہوتا ایسے بدکار لوگوں سے،4
181 ابنائے دنیا کے نزدیک اصل چیز مخلوق کی رضامندی اور بس : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھا کھا کر ایسا کہیں گے تاکہ راضی ہوجائیں اور ان کو کچھ نہ کہیں۔ سو ایمان و یقین کی دولت سے محروم لوگوں کا وطیرہ و طریقہ کل کی طرح آج بھی یہی ہے، کہ ان کے پیش نظر مخلوق ہی کی رضامندی ہوتی ہے اور بس۔ جب کہ اہل ایمان کے نزدیک اصل مقصود حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی رضا و خوشنودی ہوتی ہے کہ اگر یہ سعادت نصیب ہوگئی تو سب کچھ مل گیا اور اس کے بغیر اگر سب کچھ مل بھی گیا تو بھی کچھ نہ ملا ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ جَلَّ و عَلَا ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا سے مشرف فرمائے ۔ آمین۔ بہرکیف مسلمانوں کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ قسمیں کھا کھا کر تمہیں راضی کرنے کی کوشش کریں گے لیکن ان کو اس بات کا خیال و احساس نہیں کہ اگر تم ان سے راضی ہو بھی گئے تو کیا کہ اللہ تو بہرحال ایسے لوگوں سے راضی نہیں ہوگا اور اصل مقصود اسی کی رضا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 182 اصل چیز رضائے خداوندی کا حصول ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تم لوگ ان سے راضی ہو بھی جاؤ تو بھی کیا اللہ تو یقینا راضی نہیں ہوتا ایسے فاسق اور بدکار لوگوں سے۔ تو پھر لوگوں کو راضی کرنے کی فکر سے کیا فائدہ ؟ پس اصل فکر اسی خالق اور مالک حقیقی کی رضا کے حصول کیلئے کرنی چاہئے کہ وہ اگر مل گئی تو سب کچھ مل گیا ورنہ کچھ بھی نہیں۔ خواہ انسان کتنی ہی خوش فہمیوں میں مبتلا کیوں نہ ہو۔ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو مومن صادق کے نزدیک اصل چیز اس خالق ومالک کی رضاء کا حصول ہے جسکے قبضہء قدرت و اختیار میں ہر چیز کی باگ ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ یقینا راضی نہیں ہوتا ایسے فاسق اور بدکار لوگوں سے۔ سو اسی سے واضح ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا سے سرفرازی کا ذریعہ سچی توبہ اور اس کی طرف رجوع ہے ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقِ لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ وَہُوَ الْہَادِیْ اِلٰی سَوَائِ السَّبِیْلِ-
Top