Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - An-Naml : 32
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَفْتُوْنِیْ فِیْۤ اَمْرِیْ١ۚ مَا كُنْتُ قَاطِعَةً اَمْرًا حَتّٰى تَشْهَدُوْنِ
قَالَتْ
: وہ بولی
يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا
: اے سردارو !
اَفْتُوْنِيْ
: مجھے رائے دو
فِيْٓ اَمْرِيْ
: میرے معاملے میں
مَا كُنْتُ
: میں نہیں ہوں
قَاطِعَةً
: فیصلہ کرنے والی
اَمْرًا
: کسی معاملہ میں
حَتّٰى
: جب تک
تَشْهَدُوْنِ
: تم موجود ہو
کہنے لگی اے سردارو ! میرے اس معاملہ میں مجھے مشورہ دو جب تک تم لوگ حاضر نہ ہو (مشورہ نہ دو ) میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کرتی
رکوع نمبر 3 ۔ آیات 32 تا 44 ۔ اسرار و معارف : مشورہ کی اہمیت : ملکہ بلقیس نے اپنے امراء کو جمع کرکے خط سنانے کے بعد رائے دریافت کی اور کہا کہ تمہیں علم ہے امور سلطنت ہمیشہ تمہارے مشورے سے طے کیے جاتے ہیں اس سے ثابت ہے کہ قبل اسلام بھی بعض حکمران مشورہ کی اہمیت سے واقف تھے اسلام نے مشورہ کی اہمیت پر اس قدر زور دیا کہ خود نبی اکرم ﷺ خدام سے مشورہ فرماتے تھے۔ امراء دربار نے جواب دیا کہ اگر بات مقابلہ کرنے کی ہے تو ہماری جنگی طاقت کسی سے کم نہیں اور ہم مانے ہوئے جنگجو بھی ہیں اور اگر مصلحت اس کے خلاف ہے تو بھی فیصلہ اور حکم تو آپ ہی صادر فرمائیں گی جو مناسب ہو ارشاد فرمائیں اس نے کہا کہ ابھی جنگ مناسب نہیں ہے پہلے تحقیق کرلینا ضروری ہے کہ جنگ میں فتح و شکست دونوں کا امکان ہوتا ہے اور شکست ملکوں اور شہروں پر تباہی لاتی ہے فاتح حکمران شہروں کو اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے با اثر افراد کو رسوا کردیتے ہیں یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ فاتحین کا کردار اور مسلمان : یہاں حکمرانوں کو یہ حکت عملی تعلیم دی گئی ہے کہ ملکی مفاد میں جنگ لڑی جائے جب کوئی دوسرا راستہ باقی نہ ہو محض اپنی ہوس کی تکمیل کیلئے ملکوں اور قوموں کو جنگ میں نہ جھونکا جائے۔ نیز ملکہ سبا نے غیر مسلم فاتحین کے کردار کی صحیح تصویر پیش کردی ہے جبکہ اسلام نے جنگ ہی سے روک کر جہاد کا فلسفہ دیا جس میں مقابل کو رسوا کرنا مقصود نہیں بلکہ برائی سے روکنا مقصود ہے اور تاریخ اسلام گواہ ہے کہ مسلمان فاتحین نے کفار مفتوحین سے بھی انصاف ہے اور رواداری کا سلوک کیا جنہیں مغرب کے وحشی اب دہشت گرد کہتے ہیں۔ صحابہ کرام کی عظمت تو بہت بلند ہے فلسطین ہی پر مسلمانوں اور عیسایوں کے قبضے میں کیا فرق ہے دیکھا جاسکتا ہے۔ نیز ملکہ بلقیس یہ بھی جاننا چاہتی تھی کہ یہ بات صرف بادشاہ کی نہیں اس میں بات عقیدے کی ہے اور باطل مذہب کو چھوڑنے اور اللہ کے ساتھ ایمان لانے کی ہے لہذا دیکھا جائے کہ یہ بندہ محض ہوس ملک گیری میں مذہبی لبادہ اوڑے ہوئے ہے یا واقعی اللہ کا سچا نبی ہے اگر تو مفاد پرست ہے تو مقابلہ کریں گے اور نبی سچا ہے تو اطاعت کی جائے کہ جنگ سے سوائے شکست کے کچھ حاصل نہ ہوگا چناچہ یہ طے کیا کہ میں بہت ہی قیمتی تحائف دے کر اپنے قاصد روانہ کرتی ہوں دیکھیں وہ کیا جواب لاتے ہیں کہ اگر دنیا کا طالب ہے تو دولت لے کر خوش ہوجائے گا یا مزید طلب کرے گا اور اگر نبی ہے تو عقیدے پہ سمجھوتہ نہ کرے گا یہاں یہ بات ثابت ہے کہ باطل معاشرے یا باطل انداز حکمرانی کو محض چند فوائد کے لیے قبول کرنا درست نہیں بلکہ اس سے ٹکرانا ضروری ہے۔ رہا غیر مسلم کا ہدایہ تو آپ ﷺ نے قبول بھی فرمایا اور رد بھی۔ جہاں دین پر سمجھوتے کا انداز تھا آپ ﷺ نے رد فرما دیا اور جہاں محض تعلقات میں بہتری کا ذریعہ تھا قبول فرما لیا۔ تحائف کی طویل فہرست لکھی گئی ہے سونے کی اینٹیں جواہرات غلام اور کنیزیں تو ظاہر ہے ایک بہت بڑی خوشحال حکومت کا ایک بہت بڑے شاہنشاہ کے حضور تحفہ بہت قیمتی ہوگا۔ ساتھ کچھ سوالات بھی تھے۔ حضرت ابن عباس کے مطابق ہدہد میں یہ خصوصیت ہے کہ زیر زمین پانی کی گذرگاہوں کو بھانپ لیتا ہے اور لشکر جہاں پہنچا تھا وہاں بظاہر پانی نہ تھا اب اس کی ضرورت پڑی کہ جگہ کی نشاندہی کرے اور جنات پل بھر میں کھود نکالیں تو وہ غائب جبکہ لشکر میں سے بعض کا پیاس سے مرنے کا اندیشہ تھا تو اس کی غیر حاضری پر بھی سزائے موت تک کا امکان بیان ہوا لہذا امور سلطنت میں خدام اور رعایا کی خبرگیری نیز ذمہ دار لوگوں پر انتظامی امور می دیانتداری کا اور پابندی سے کرنے کا اہتمام ضروری ہے یہاں عجیب بات نقل فرماتے کہ ہدہد زیر زمین تو دیکھ لیتا ہے مگر زمین پر ڈالے گئے جال میں بہت جلد پھنس جاتا ہے وہ نہیں دیکھ پاتا سبحان اللہ سب قدرت اللہ ہی کے لیے ہے اور مخلوق بہرحال محتاج۔ سو ہدہد بہت جلد حاضر ہوگیا اور عرض کرنے لگا کہ حضور غلام ایک بہت ایک بہت اہم خبر لایا ہے کہ دوران پرواز ایک شاداب ملک دیکھ کر ادھر چلا گیا اور وہاں جا کر ایسی عجیب حالت دیکھی جس کی آپ کو ابھی اطلاع نہیں کہ علم غیب تو خاصہ باری تعالیٰ ہے اور انبیاء کو اطلاع دی جاتی ہے لہذا جس بات کی خبر اللہ کی طرف سے نہ پہنچے اس کا پتہ نہیں ہوسکتا یہاں اللہ نے ہدہد کو ذریعہ بنا دیا۔ اور وہ خبر یہ تھی کہ میں سباء سے جو یمن کا بہت بڑا شہر تھا یہ اطلاع لایا ہوں اور پورے وثوق سے عرض کر رہا ہوں کہ وہاں اس قوم پر ایک خاتون کی حکومت ہے جس کے پاس حکومت وسلطتنت کے تمام لوازم موجود ہیں اور وہ ایک بہت بڑے اور عظیم الشان تخت پر جلوہ افروز ہوتی ہے۔ اللہ کریم نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو اطلاع کردی آپ نے دربار سے باہر دور تک سونے چاندی کا فرش لگوادیا اور انسان حیوان پرندے جنات درجہ بدرجہ دو رویہ کھڑے کردئیے اور عالیشان دربار سجایا۔ جب وہ قاصد پہنچے تو اپنے تحفے خود انہیں بےقیمت نظر آنے لگے آپ نے فرمایا تو تم مجھے مال و دولت بطور رشوت دینا چاہتے ہو حالانکہ اللہ نے بیشمار مال و دولت اپنے احسان سے عطا فرمایا ہے۔ اپنے تحفے واپس لے جاؤ اور یہ دیکھ لو کہ میرے لشکروں کا اندازہ کیا ہے یہ تم پر چڑھائی کریں گے تو تمہیں مقابلہ کی تاب نہ ہوگی اور تمہارے حکمران ذلیل و خوار ہو کر ملک بدر کردیے جائیں گے چناچہ قاصد مبہوت ہو کر واپس پہنچے اور سوالوں کے جواب بھی لائے۔ دنیاوی شان و شوکت اور فوجی طاقت کا تذکرہ بھی کیا تو ملکہ بلقیس نے اطاعت کرنے اور خود حاضر ہونے کا ارادہ کرلیا۔ مفسرین کرام کے مطابق اس کے ہمراہ بارہ ہزار سردار تھے جن کے تحت ایک لاکھ سپاہ تھی۔ ادھر جب حضرت کو اطلاع ہوئی تو آپ نے اہل دربار سے فرمایا کہ تم میں سے کون ہے جو اس کا وہ مشہور تخت اس کے یہاں پہنچنے سے پہلے حاضر کردے۔ تخت جو اندر ہی بنایا گیا تھا قلعوں کے اندر محلات کے کمرہ خاص میں تھا وہاں سے نکلنا ہی محال تھا چہ جائیکہ کوئی پہریداروں کے سامنے اسے لے کر چل دے اور حضرت کا یہ فرمانا کہ تم میں سے کون لائے گا ظاہر کرتا ہے کہ یہ کام تو آپ کے خدام بھی کرسکتے تھے اور خدام کی کرامت بھی آپ ہی کا معجزہ تھا یعنی آپ نے دنیاوی شوکت کے ساتھ اظہار معجزہ کو ملانا چاہا کہ محض بادشاہ نہ سمجھیں یہ بھی جان لیں کہ اللہ کے نبی بھی ہیں نبی کا معجزہ ایسا فعل ہوتا ہے جو عقلی دلائل کو عاجز کردیتا ہے صادر نبی کے ہاتھ پر ہوتا ہے مگر فعل اللہ کا ہوتا ہے ایسے ہی نبی کے ماننے والوں سے جب کوئی ایسی بات صادر ہوتی ہے جو عقل کی رسائی سے باہر ہو تو کرامت کہلاتی ہے اور ولی کی کرامت بھی نبی کا معجزہ ہوتی ہے کہ اس کی اطاعت و نسبت سے حاصل ہوتی ہے۔ تیسری قسم تصرف کی ہے یہ بھی کرامت کی ایک قسم ہے کہ کرامت میں ارادے کو دخل نہیں ہوتا مگر جہاں ارادہ کیا جائے اور وہ کام ہوجائے اسے تصرف کہا جاتا ہے جو یہاں ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کے حکم پر ایک بہت بڑے جن نے عرض کیا کہ آپ کا دربار ختم ہونے سے پہلے میں وہ تخت خدمت عالیہ میں حاضر کرسکتا ہوں اگرچہ بہت مشکل کام اور بھاری تخت محل کے اندر اور پہروں میں ہے مگر اللہ نے مجھے اتنی قوت دی ہے کہ لاسکوں اور کروڑوں کے قیمتی جواہرات سے مرصع ہے مگر پوری امانتداری سے لا حاضر کروں گا تب ایک ایسے شخص نے جس کے پاس کتاب اللہ کا علم تھا عرض کیا حضور بندہ پلک جھپکنے میں آپ کی خدمت میں حاضر کرسکتا ہے۔ کتاب اللہ کا علم : کتاب اللہ کا علم کیا ہے حق یہ ہے کہ کتاب میں محض الفاظ و معانی ہی نہیں ہوتے بلکہ ہر حرف اور ہر لفظ میں انوارات و تجلیات اور کیفیات ہوتی ہیں جو سب نبی کے دل پر وارد ہوتی ہیں اور اس کی حقیقت متبعین کو سینہ بسینہ نصیب ہوتی ہیں انہی کیفیات کے حامل ولی اللہ کہلاتے ہیں اور ایسے علما ہی انبیاء کے وارث ہوتے ہیں ورنہ محض الفاظ و معانی سے کھیلنے والے عموماً کتاب اللہ کو بھی صرف ذریعہ معاش ہی بنا پاتے ہیں اور بس۔ ان کیفیات کے حامل لوگوں میں تصرف کی قوت بھی حسب استعداد ہوتی ہے جس کا اظہار مختلف مواقع پہ ہوتا رہتا ہے۔ قلبی طور پر اس کی تحقیق پر جو حضرت (رح) کے حکم پر کی گئی تھی یہ سمجھ آئی تھی کہ اس شخص نے جو آپ کا صحابی اور درباری تھا اور مفسرین نے جس کا نام آصف بن برخیا لکھا ہے اپنے قلب کے انوارات تخت پر القا فرما کر ایک بار اللہ کہا تو تخت سامنے پڑا تھا۔ جب آپ نے سامنے پڑا دیکھا تو فرمایا یہ میرے پروردگار کا بہت بڑا احسان ہے کہ مجھے ایسے کامل خادم عطا فرمائے اور اس قدر شوکت بخشی یہ بھی ایک امتحان کا انداز ہے کہ اس عظمت میں اس کا شکر ادا کرتا ہوں یا کہیں اس سے محروم تو نہیں ہورہا اور جو کوئی اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اپنے فائدے کو کرتا ہے اور اگر کوئی ناشکری بھی کرے تو اللہ کو اس کی پرواہ نہیں وہ اپنا نقصان کرتا ہے اللہ ان سب باتوں سے بالاتر اور بےنیاز ہے اور بہت کریم ہے کہ بندوں کو کتنے عظیم کمالات عطا فرماتا ہے۔ پھر آپ نے حکم دیا کہ تخت میں کچھ تبدیلیاں کردی جائیں جیسے جواہرات کی جگہ وغیرہ بدل جائے اور پتہ نہ چلے کہ کچھ تبدیل کیا گیا ہے کہ دیکھیں یہ خاتون کتنی ذہین ہے۔ چناچہ جب ملکہ حاضر ہوئی تو پوچھا گیا کہ کیا آپ کا تخت بھی ایسا ہی ہے تو کہنے لگی لگتا تو یہ ہے کہ یہ وہی تخت ہے اور اتنے بڑے معجزے کی ہمیں اب ضرورت تو نہ تھی ہم جان چکے تھے کہ آپ اللہ کے نبی ہیں اور ہم اطاعت گزار بن کر حاضر ہوئے ہیں۔ رسومات کا اثر بد : ارشاد ہوتا ہے کہ دانشمند خاتون تھی مگر پہلے ایمان اس لیے نہ لاسکی کہ قوم کی رسومات میں گرفتار ہو کر حق سے دور تھی چونکہ قوم کافر تھی اس نے بھی ان کی رسومات میں آنکھ کھولی تو اس کا اثر بد یہ تھا کہ ذہین ہونے کے باوجود اندھیرے میں تھی شمس نبوت کو دیکھا تو آنکھیں روشن ہوگئیں۔ چنانچہ محل کے اندر چلنے کو کہا گیا تو سارا محل شیشوں سے جڑا ہوا تھا راہ میں حوض تھے جن میں مچھلیاں بھی تھیں مگر اوپر شیشے کا فرش تھا جو نظر نہ آتا تھا جب گزرنے لگی تو پنڈلیوں سے کپڑے کو اوپر کھینچا تو بتایا گیا اس حوض پر شیشہ جڑا ہوا ہے آپ آرام سے گزر جائیں تو کہنے لگی ایک محل کے اندر کا راستہ بھولنے والے بھلا اکیلے راہ ہدایت کو کیسے پاسکتے ہیں ہم جو خود کو حق پر سمجھتے رہے تو اپنے آپ پر ظلم کیا اور اے پروردگار اب فرما دے کہ میں سلیمان (علیہ السلام) کے ساتھ تیری توحید پہ ایمان لاتی ہوں تو ہی سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔ یہاں قرآن حکیم بات ختم کردیتا ہے مختلف روایات ملتی ہیں کہ حضرت نے اس سے شادی کی اور حکومت پہ بحال رکھا محل بنوا کر دئیے اور مہینے میں چند روز وہاں گزارتے تھے مگر ان روایات کی صحت ایسی نہیں کہ صحیح کہا جاسکے اللہ ہی بہتر جاننے والا ہے اور اگر ایسا ہو بھی تو عورت کی حکمرانی پہ دلیل نہیں بن سکتی کہ پھر بادشاہ نہ تھی بادشاہ کا نمائندہ تھی نیز ہمیں حکم شریعت محمدی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام سے حاصل کرنا ہے۔ اور بلقیس پر اللہ کا یہ احسان ہوا کہ پوری قوم کے ایمان لانے کا سبب بن گئی۔
Top