Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 17
فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِهِمْ حِجَابًا١۪۫ فَاَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِیًّا
فَاتَّخَذَتْ : پھر ڈال لیا مِنْ : سے دُوْنِهِمْ : ان کی طرف حِجَابًا : پردہ فَاَرْسَلْنَآ : پھر ہم نے بھیجا اِلَيْهَا : اس کی طرف رُوْحَنَا : اپنی روح (فرشتہ) فَتَمَثَّلَ : شکل بن گیا لَهَا : اس کے لیے بَشَرًا : ایک آدمی سَوِيًّا : ٹھیک
تو انہوں نے ان کی طرف سے پردہ کرلیا (اس وقت) ہم نے ان کی طرف فرشتہ بھیجا تو وہ ان کے سامنے ٹھیک آدمی (کی شکل) بن گیا
تفسیر۔ 17۔ فاتخذت ، ، پس ڈال دیا۔ من دونھم حجابا، ابن عباس کا قول ہے کہ حجاب سے مراد پردہ ہے بعض نے کہا کہ وہ دیوار کی اوٹ میں بیٹھ گئیں ۔ مقاتل کا بیان ہیی کہ وہ پہاڑ کی اوٹ میں بیٹھ گئیں۔ عکرمہ کا قول ہے کہ حضرت مریم (علیہما السلام) مسجد میں رہتی تھیں لیکن ایما حیض میں مسجد سے ہٹ کر اپنی خالہ کے گھرچلی جاتی تھیں اور فراغت کے بعد پھر مسجد میں آجاتی تھیں۔ اتفاقا ایک روز کپڑے اتارے غسل کررہی تھیں کہ حضرت جبرائیل ایک خوش رویے بےریش وبرودت ، روشن چہرہ، گھنگھریالے بال متناسب القامت نوجوان کے بھیس میں آکھڑے ہوئے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، فارسلناالیھا روحنا، اس سے مراد حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں۔ فتمثل لھا بشرا سویا، بعض لوگوں نے کہا روح سے مراد حضرت عیسیٰ کی روح ہے جو بشر کی شکل میں آگئی تھی۔ پہلاقول زیادہ صحیح ہے۔ مریم (علیہما السلام) نے حضرت جبرائیل کو اپنی طرف بڑھتے دیکھا اور ان کو آدمی ہی خیال کیا تو دور سے ہی پکارا۔
Top