Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 27
فَاَتَتْ بِهٖ قَوْمَهَا تَحْمِلُهٗ١ؕ قَالُوْا یٰمَرْیَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَیْئًا فَرِیًّا
فَاَتَتْ بِهٖ : پھر وہ اسے لیکر آئی قَوْمَهَا : اپنی قوم تَحْمِلُهٗ : اسے اٹھائے ہوئے قَالُوْا : وہ بولے يٰمَرْيَمُ : اے مریم لَقَدْ جِئْتِ : تو لائی ہے شَيْئًا : شے فَرِيًّا : بری (غضب کی)
پھر وہ اس (بچے) کو اٹھا کر اپنی قوم کے لوگوں کے پاس لے آئیں وہ کہنے لگے کہ مریم یہ تو تو نے برا کام کیا
27۔ فاتت بہ قومھا تحملہ، ، بعض نے کہا ولادت کے بعد فورا حضرت عیسیٰ کو اٹھائے قوم والوں ک پاس آحضرت مریم آئی تھیں۔ حضرت کلبی کا بیان ہے کہ یوسف نجار نے حضڑت مریم اور ان ک بیٹے عیسیٰ کو ایک غار میں لے جاکررکھ تھا وہاں آپ چالیس دن تک رہیں جب ایام نفاس ختم ہوگئے توعیسی (علیہ السلام) کو لے کرنکلیں راستے میں حضرت حضرت عیسیٰ نے کہا ، اماں تم کو بشارت ہو میں اللہ کا بندہ اور مسیح ہوں، جبوہ حضڑت عیسیٰ کو اٹھائے ہوئے قوم والوں کے پاس پہنچیں ، وہ لوگ بڑے دیندار اور نیکو کار تھے۔ مریم (علیہما السلام) کے پاس بچے کو دیکھ کر اتنے رنجیدہ ہوئے کہ رو پڑے اور ان کے گھر والے صالحین میں سے تھے۔ قالو یا مریم لقد جت شیئا فریا، ، بڑامنکر کام۔ ابوعبیدہ کا قول ہے کہ کلام ہو یا عمل جو بھی فائق ہو یا عجیب ہو اس کو فری کہاجاتا ہے ۔ آپ ﷺ نے حضرت عمر کے متعلق فرمایا ، فلم اری عبقریا یفری فریہ، کہ میں نے کوئی کامل حاذق ایسا نہیں دیکھا جو عمر کے عمل کی طرح عجیب تعجب آفریں عمل کرتا ہو۔
Top